حضرت مسیح موعودؑ کی مہمان نوازی

حضرت مسیح موعودؑ کی عادت تھی کہ مہمانوں کے لئے دوستوں سے پوچھ پوچھ کر عمدہ سے عمدہ کھانے پکواتے۔ ایک بار حضرت حسام الدین صاحبؓ نے عرض کیا کہ میں شب دیگ عمدہ پکوانی جانتا ہوں۔ حضورؑ نے ایک مٹھی روپوؤں کی ان کے آگے رکھ دی اور انہوں نے بقدر ضرورت روپے اٹھا لئے اور دیگ پکوائی جو بہت لذیذ تھی اور حضورؑ نے بھی بہت تعریف فرمائی۔ حضرت منشی ظفر احمد صاحبؓ کی بعض روایات روزنامہ ’’الفضل‘‘ 2 فروری 1997ء میں مذکور ہیں۔
آپؓ مزید بیان فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ انسپکٹر جنرل پولیس کا ایک باورچی قادیان آیا۔ بوڑھا آدمی تھا اور بیعت میں داخل تھا۔ حضورؑ نے ان سے فرمایا کہ آپ ایک بڑے آدمی کا کھانا پکاتے رہے ہیں، کوئی بہت عمدہ چیز دوستوں کے لئے پکائیں۔ انہوں نے کہا کہ حضورؑ نمونہ ملاحظہ فرمالیں اور پھر بکرے کی ایک ران روسٹ کرکے خدمت میں پیش کی۔ وہ گوشت چاقو سے بڑی مشکل سے کٹتا تھا۔ بڑی مشکل سے انہوں نے تھوڑا سا کاٹ کر حضورؑ کی خدمت میں پیش کیا۔ حضورؑ نے مونہہ میں ڈالا اور چبانے کی کوشش فرماتے رہے مگر وہ چبایا نہ سکا لیکن آپؑ نے اس باورچی کی تعریف فرمائی کہ بہت عمدہ پکایا ہے۔ میں نے کہا کہ یہ کاٹا جاتا ہے نہ چبایا جاتا ہے، گھی بھی ضائع کردیا۔ مولوی عبدالکریم صاحب بھی وہاں بیٹھے تھے، وہ بھی ہنسنے لگے اور کہا کہ یہ ٹھیک نہیں پکایا اس پر حضورؑ نے فرمایا: انگریز ایسا ہی کھاتے ہیں اور ان کے نقطہ خیال سے بہت اعلیٰ درجہ کا پکا ہوا ہے۔ پھر باورچی سے فرمایا: آپ کوئی اور چیز مہمانوں کے لئے تیار کریں، باورچی موجود ہیں آپ ان کو بتلاتے جائیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں