حضرت مسیح موعودؑ کی پاکیزہ زندگی

قرآن کریم کی رُوسے اللہ تعالیٰ کے ماموروں کی سچائی کی بہت بڑی دلیل اُن کی دعویٰ سے پہلے کی پاک زندگی ہے۔ ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ دسمبر 2011ء میں مکرم تنویر احمد تبسم صاحب کے قلم سے ایک مضمون شامل ہے جس میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی پاکیزہ زندگی سے متعلق بعض نامور مشاہیر کے اقوال پیش کیے گئے ہیں۔

حضور علیہ السلام خود فرماتے ہیں:
’’تم کوئی عیب افتراء یا جھوٹ یا دغا کا میری پہلی زندگی پر نہیں لگاسکتے۔ تا تم خیال کرو کہ جو شخص پہلے سے جھوٹ اور افتراء کا عادی ہے یہ بھی اس نے جھوٹ بولا ہوگا۔ کون تم میں سے جو میری سوانح زندگی میں کوئی نکتہ چینی کرسکتا ہے جو اس نے ابتداء سے مجھے تقویٰ پر قائم رکھا اور سوچنے والوں کے لیے یہ ایک دلیل ہے۔‘‘ (تذکرۃالشہادتین۔ روحانی خزائن جلد20 صفحہ64)
حضرت اقدسؑ مزید فرماتے ہیں:
’’میری ایک عمر گزر گئی ہے مگر کون ثابت کرسکتا ہے کہ کبھی میرے منہ سے جھوٹ نکلا ہے۔ پھر جب مَیں نے محض لِلّٰہ انسانوں پر جھوٹ بولنا متروک رکھا اور بارہا اپنی جان و مال کو صدق پر قربان کیا تو پھر مَیں خداتعالیٰ پر کیوں جھوٹ بولتا۔‘‘ (حیات احمد جلد اوّل صفحہ 126)
چند ایسے افراد کی گواہیاں درج ذیل ہیں جو احمدی نہیں تھے بلکہ اکثر تو حضور علیہ السلام کے سخت مخالف تھے۔
٭……مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی لکھتے ہیں: مؤلف ‘‘براہین احمدیہ’’ مخالف و موافق کے تجربے اور مشاہدے کی رُو سے شریعت محمدیہ پر قائم و پرہیزگار اور صداقت شعار ہیں۔
٭……مولانا ابوالکلام آزاد صاحب لکھتے ہیں: کریکٹر کے لحاظ سے مرزا صاحب کے دامن پر سیاہی کا ایک چھوٹا سا دھبہ بھی نظر نہیں آتا۔ وہ ایک پاکباز کا جینا جیا اور اس نے ایک متقی کی زندگی بسر کی۔ غرض کہ مرزا صاحب کے ابتدائی پچاس سالوں نے کیا بلحاظ اخلاق و عادات اور پسندیدہ اطوار، کیا بلحاظ مذہبی خدمات و حمایت دین مسلمانان ہند میں ان کو ممتاز، برگزیدہ اور قابل رشک مرتبہ پر پہنچادیا۔
٭……منشی سراج الدین صاحب (والد مولانا ظفرعلی خان صاحب) لکھتے ہیں: ہم چشم دید شہادت سے کہہ سکتے ہیں کہ جوانی میں بھی نہایت صالح اور متقی بزرگ تھے۔ …مگر آپ بناوٹ اور افتراء سے بری تھے۔
٭……مولوی سید میرحسن صاحب لکھتے ہیں: آپؑ عزلت پسند اور پارسا اور فضول و لغو سے مجتنب اور محترز تھے۔ ادنیٰ تامّل سے بھی دیکھنے والے پر واضح ہوجاتا تھا کہ حضرت اپنے ہر قول و فعل میں دوسروں سے ممتاز ہیں۔
٭……حکیم مظہر حسین صاحب کا بیان ہے: ثقہ صورت، عالی حوصلہ اور بلند خیالات کا انسان۔
٭……ایک ہندو کا اقرار ہے: مَیں نے بچپن سے مرزا غلام احمد کو دیکھا ہے مَیں اور وہ ہم عصر ہیں اور قادیان میرا آنا جانا ہمیشہ رہتا ہے اور اب بھی دیکھتا ہوں جیسی عمدہ عادات اب، ایسی ہی نیک خصلتیں اور عادات پہلے تھیں۔ سچا امانت دار نیک، مَیں تو یہ سمجھتا ہوں کہ پرمیشور مرزا صاحب کی شکل اختیار کرکے زمین پر اتر آیا ہے۔
٭……اُس دَور کے ایک بزرگ مولوی غلام رسول صاحب نے بچپن میں حضور علیہ السلام کی پاکیزہ فطرت کو دیکھ کر فرمایا: اگر اس زمانے میں کوئی نبی ہوتا تو یہ لڑکا نبوت کے قابل ہے۔
٭……کئی مقدمات میں حضور علیہ السلام کی طرف سے عدالت میں پیش ہونے والے وکیل جناب فضل الدین صاحب کہتے ہیں: مرزا صاحب کی عظیم الشان شخصیت اور اخلاقی کمال کا مَیں قائل ہوں۔ مَیں انہیں کامل راستباز یقین کرتا ہوں۔
٭……حضرت صوفی احمد جان صاحب لدھیانویؓ نے حضورؑ کے خدمت دین کے بے پایاں جذبات کو دیکھ کر فرمایا:

ہم مریضوں کی ہے تمہی پہ نظر
تم مسیحا بنو خدا کے لیے

50% LikesVS
50% Dislikes

5 تبصرے “حضرت مسیح موعودؑ کی پاکیزہ زندگی

  1. السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ماشاءاللہ بہت خوب
    سر مجھے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا غیرت اسلام کے حوالے سے جو واقعہ ہے کہ حضور علیہ السلام کے سامنے جب کوئی اسلام یا رسول اللہ کے متعلق بدزبانی کرتا تھا تو حضرت صاحب جوش میں آکر بیٹھ جاتے تھے

    1. السلام علیکم ورحمۃاللہ۔ آپ کا مطلوبہ واقعہ تو کسی نہ کسی مضمون میں بیان ہوا ہے لیکن اس کو آپ کو معین الفاظ ڈال کر تلاش کرنا پڑے گا یا اس معاملے میں مربیان کرام سے مدد لینا زیادہ آسانی رہے گا۔

    1. طب مسیح موعود بھی شامل کیا جاتا تو مناسب ہوتا ۔ باقی جو کوشش کی ہے وہ لاجواب ہے

      1. السلام علیکم۔ دراصل الفضل ڈائجسٹ میں اصل مضمون میں شامل مواد کا ہی خلاصہ پیش کیا جاتا ہے۔ اصل مضمون میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کرسکتے۔ چنانچہ طب مسیح موعود کے حوالے سے ہی کچھ مواد اسی ویب سائٹ میں موجود ہے۔ براہ کرم اُس سے استفادہ فرمائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں