حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی راست بازی

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی عمر 25،30 برس تھی جب آپؑ کے والد صاحب کا درخت کاٹنے پر کچھ غرباء سے تنازعہ ہوا۔ مقدمہ درج ہوا اور مخالف فریق نے حضورؑـ کا نام بھی گواہوں میں لکھوا دیا۔
حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام دو دیگر گواہان کے ہمراہ کچہری کی طرف روانہ ہوئے تو راستہ میں ہی اپنے ساتھیوں سے فرمانے لگے کہ ’’ ابا جان یونہی زبردستی کرتے ہیں، درخت کھیتی کی طرح ہوتے ہیں، یہ غریب لوگ اگر کاٹ لیا کریں تو کیا حرج ہے‘‘۔ چنانچہ آپؑ کی اسی راست گوئی سے فیصلہ آپؑ کے والد صاحب کے خلاف ہو گیا۔
جب اُنہیں اس فیصلہ کی خبر ہوئی تو وہ آپؑ کو ’’ملاّں ملاّں‘‘ کہہ کر کوسنے لگے ، پھر گھر سے نکل جانے کا حکم دیدیا اور آپؑ کا کھانا بھی بند کروا دیا۔ چنانچہ آپؑ بٹالہ چلے گئے جہاں سے دو ماہ بعد آپؑ کی بیماری کی اطلاع پاکر والد صاحب نے آپؑ کو واپس قادیان بلالیا۔
حضورعلیہ السلام کی راست گوئی کے چند واقعات روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26؍ مارچ 1996ء کی زینت ہیں۔
ایک موقع پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے فرزند حضرت مرزا سلطان احمد صاحب نے ایک ہندو پر نالش کی کہ اس نے ہماری زمین پر مکان بنا لیا ہے۔ مقدمہ میں ایک امر خلاف واقعہ تھا جس سے مقدمہ ڈسمس ہو سکتا تھا۔ فریق مخالف نے اس موقع پر حضورعلیہ السلام کی گواہی بھی لکھوا دی گئی۔ مرزا سلطان احمد صاحب کے وکیل جب حضورؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو یہ معلوم کر کے کہ حضورؑ کچہری میں صحیح صحیح بات بیان فرما دیں گے، عرض کی کہ آپؑ کے کچہری جانے کی کیا ضرورت ہے؟ میں خود جاتا ہوں تا مقدمہ سے دستبردار ہو جاؤں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں