حضرت مولانا ذوالفقار علی خان صاحب گوہر رضی اللہ عنہ

حضرت مولانا ذوالفقار علی خان صاحب گوہر رضی اللہ عنہ 1868ء میں رامپور میں پیدا ہوئے۔ آپؓ کے بھائیوں ’’علی برادران‘‘ نے ہندوستان کے ممتاز مسلم راہنماؤں کے طور پر نام پیدا کیا۔ 1888ء میں آپؓ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مکتوب مسٹر الیگزینڈر سفیرِ امریکہ کے نام پڑھا اور پھر 1900ء میں ’ازالہ اوہام‘ کے مطالعہ کے بعد بیعت کا خط لکھ دیا۔ مئی 1902ء میں حضرت اقدسؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ایک روز حضورؑ نے سیر کے وقت ’نواں پنڈ‘ کی طرف جاکر آپؓ سے فرمایا ’’آپ دیکھیں گے کہ یہاں تک (قادیان کی) آبادی آ جائے گی۔‘‘ یعنی قادیان کی آبادی وہاں تک پہنچے گی اور یہ حضرت خان صاحبؓ کی زندگی میں ہی ہوگا۔ یہ پیشگوئی کمال شوکت سے پوری ہوئی۔ حضرت مسیح موعودؑ نے بارہا آپؓ کے مشورے پسند فرمائے۔ نواب رامپور کو حضورؑ کا پیغام بھی آپؓ نے ہی پہنچایا۔ 1918ء میں آپؓ نے اپنی زندگی خدمتِ دین کے لئے پیش کردی اور کئی سال تک ناظر امور عامہ اور ناظر اعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ 1930ء میں والی رامپور نے حضرت مصلح موعودؓ کی خدمت میں محترم خان صاحبؓ کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت چاہی۔ چنانچہ اجازت ملنے پر آپؓ رامپور چلے گئے لیکن پانچ سال بعد ہی استعفیٰ دے کر قادیان آگئے اور پھر 1947ء تک نظامت جائیداد اور تجارت میں خدمت کرتے رہے۔

جون 1921ء میں حضرت خانصاحبؓ نے جماعتی نمائندگی میں وائسرائے ہند لارڈ ریڈنگ سے ملاقات کی، فروری 22ء میں شہزادہ ویلز کی خدمت میں تحفہ پیش کرنے والے وفد میں آپؓ بھی شامل تھے۔ 1924ء، 1927ء اور 1930ء کے مسلم لیگ کے سالانہ جلسوں میں جماعت کی نمائندگی کی۔ 1925ء اور 1927ء میں آل مسلم پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی۔ مارچ 28ء میں سائمن کمیشن سے ملاقات کرنے والے وفد میں شامل ہوئے۔ 1924ء میں حضرت مصلح موعودؓ کی معیت میں انگلستان جانے والے وفد میں بھی شامل تھے۔آپؓ شاعری میں داغ دہلوی کے اولین شاگردوں میں سے تھے۔ ’’کلامِ گوہر‘‘ آپؓ کا مجموعہ کلام ہے۔26؍فروری 1956ء کو آپؓ نے 86 سال کی عمر میں وفات پائی۔ حضرت مصلح موعودؓ نے نماز جنازہ پڑھائی۔ آپؓ کے ایک فرزند محترم مولانا عبدالمالک خان صاحب سالہا سال تک ناظر اصلاح و ارشاد مرکزیہ رہے۔ دوسرے فرزند مکرم ممتاز علی خان صاحب کو قادیان میں درویشی کی سعادت حاصل ہوئی اور تیسرے فرزند پروفیسر حبیب اللہ خان صاحب بھی واقفِ زندگی تھے اور مجلس وقف جدید کے ممبر، مجلس کارپرداز کے سیکرٹری اور مجلس انصاراللہ مرکزیہ کے نائب صدر رہے اور انہی کا تحریر کردہ یہ مضمون ہے جس کی تلخیص مکرم ڈاکٹر سلطان احمد مبشر صاحب نے ماہنامہ ’’خالد‘‘ جنوری 1996ء میں پیش کی ہے۔

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کی 28؍مارچ 1995ء کی اشاعت میں حضرت مولانا ذوالفقار علی خان گوہر صاحب کی ایک نظم شائع ہوئی ہے۔ اس طویل نظم کے دو اشعار ملاحظہ فرمائیں

پردہ پوشی تو نے دنیا میں تو کی اے ذوالمنن
اس بھری محفل میں محشر کی مجھے رسوا نہ کر
موتیوں میں تولنے کے ہیں یہ گوہر اشک خوں
رکھ امید اللہ سے دن رات تو رویا نہ کر

حضرت خانصاحب کی ایک اورنظم سے جو روزنامہ ’’الفضل‘‘ 30؍اپریل میں شامل اشاعت ہے، دو اشعار پیش ہیں

الجھا ہے حسینوں سے اس دل کا خدا حافظ
طوفان سے ٹکر لی، ساحل کا خدا حافظ
مشتاق شہادت کے مقتل میں ہزاروں ہیں
اوسان نہ کھو بیٹھے قاتل کا خدا حافظ
50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں