حضرت مولانا غلام حسن خان صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت مولانا غلام حسن خان صاحب رضی اللہ عنہ 1852ء میں ضلع میانوالی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی دینی تعلیم کے بعد نارمل سکول راولپنڈی میں زیر تعلیم رہے اور پھر پرائیویٹ انٹرنس کیا۔ ملازمت کا آغاز ایبٹ آباد کے مڈل سکول کے ہیڈماسٹر کے طور پر کیا۔ پھر آپؓ پشاور تبدیل ہوئے جہاں سب رجسٹرار کے عہدہ پر تقرر ہوا جس پر 40 سال تک متعین رہے۔ آپؓ عرصہ دراز تک پشاور میونسپل کمیٹی میں میونسپل کمشنر اور نائب صدر رہے۔ گورنمنٹ کی طرف سے آنریری مجسٹریٹ بھی مقرر کئے گئے۔ 1911ء میں دہلی دربار میں صوبہ سرحد کی طرف سے شامل ہوئے۔ بعد ازاں آپؓ کو خان بہادر کا خطاب بھی دیا گیا۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب ’’براہین احمدیہ‘‘ پڑھ کر آپؓ نے احمدیت قبول کی اور 313 ؍اصحاب میں شامل ہوئے۔ حضور علیہ السلام نے آپؓ کے بارے میں اپنی کتاب ’’ازالہ اوہام‘‘ میں فرمایا: ’’ میں یقین رکھتا ہوں کہ وہ وفادار و مخلص ہیں … مجھے امید ہے کہ وہ بہت جلد للّہی راہوں اور دینی معارف میں ترقی کریں گے کیونکہ فطرتِ نورانی رکھتے ہیں‘‘۔
آپ ؓ کی ایک بیٹی (حضرت سرور سلطانہ صاحبہ) کو حضرت اقدس علیہ السلام کی بہو اور حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ کی اہلیہ بننے کا شرف حاصل ہوا۔ 1906ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے آپؓ کو صدر انجمن احمدیہ کا ممبر مقرر فرمایا۔ بیعت خلافت ثانیہ گو آپؓ نے تاخیر سے کی یعنی جنوری 1940ء میں لیکن پھر جلد ہی نظام وصیت میں بھی شامل ہوگئے۔ 2 فروری 1943ء کو آپؓ کی وفات پر حضرت مصلح موعودؓ نے نماز جنازہ پڑھائی اور قطعہ خاص میں تدفین عمل میں آئی۔
حضرت مولانا غلام حسن خان صاحبؓ کے بارے میں محترم مرزا محمد اقبال صاحب کا مضمون روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26؍جون میں شاملِ اشاعت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں