حضرت مولانا محمد ابراہیم صاحبؓ بقاپوری

حضرت مولانا محمد ابراہیم صاحبؓ بقاپوری اکتوبر 1873ء میں چک چٹھہ ضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم کے بعد 1884ء میں مدرسہ رحیمیہ لاہور میں داخل ہوگئے۔ 1890ء سے 1891ء تک قریباً دو سال لدھیانہ میں تعلیم حاصل کی۔ 1891ء میں ہی حضرت مسیح موعودؑ کی زیارت سے مشرف ہونے کا موقع ملا۔ 1893ء میں آپ نے اپنی تعلیم مکمل کرلی۔ 1894ء میں جب کسوف و خسوف کا نشان ظاہر ہوا تو آپ کی توجہ حضورؑ کی طرف زیادہ ہوگئی اور جلد جلد قادیان آنا جانا شروع کردیا۔ تاہم مسئلہ نبوت کے متعلق آپ کی تسلّی 1904ء میں ہوئی اور پھر 1905ء میں آپؓ نے بیعت کی سعادت حاصل کی۔

حضرت مولانا محمد ابراہیم بقاپوریؓ

بیعت کرکے جب آپؓ واپس گاؤں پہنچے تو سخت مخالفت شروع ہوگئی ۔ آپ کے ماموں نے جو آپ کے سسر بھی تھے ، آپ کو گھر سے نکل جانے کا حکم دیا۔ ایسے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے رؤیا صالحہ کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا اور آپ دیوانہ وار دعوت الی اللہ میں مصروف ہوگئے۔ چنانچہ کچھ عرصہ بعد آپ کی والدہ، چھوٹے بھائی اور دو بھاوجوں نے بھی بیعت کرلی۔ آپؓ کی پہلی بیوی سے کوئی اولاد نہ ہوئی اور وہ 1908ء میں وفات پاگئیں۔ آپ کی دوسری شادی محترمہ حیات بیگم صاحبہ سے ہوئی جن کا تعلق ضلع سرگودھا کے ایک گاؤں سے تھا۔ چنانچہ آپؓ بھی وہیں رہنے لگے۔ پھر 1914ء میں حضرت مصلح موعودؓ کے ارشاد پر قادیان آگئے اور وہاں 1922ء تک خدمت بجالاتے رہے۔ 1923ء میں حضرت مصلح موعودؓ نے ایک رؤیا کی بنا پر سندھ میں دعوت الی اللہ کا مرکز جاری کیا اور آپ کو سندھ کا مربی مقرر کیا۔ 1928ء تک آپ وہاں مقیم رہے۔ بطور امیر مربیانِ سندھ بھی خدمت بجالائے اور حضورؓ نے آپؓ کو اپنے ہاتھ پر بیعت لینے کی اجازت بھی مرحمت فرمائی۔
حضرت مولوی صاحبؓ بہت دعاگو بزرگ تھے۔ آپ کے قبولیت دعا کے بہت سے واقعات، نیز الہامات و کشوف ’’حیات بقاپوری‘‘ میں درج ہیں۔
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 16؍دسمبر 1998ء میں آپؓ کا ذکر خیر آپ کی بیٹی مکرمہ امۃالحفیظ صاحبہ کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔ ایک واقعہ یوں درج ہے کہ ایک نہایت غریب شخص نے آپؓ سے عرض کیا کہ میرا بیٹا ٹائیفائیڈ بخار میں مبتلا ہے، جو دوا تجویز کی گئی ہے وہ 40؍ روپے سے کم میں نہیں آتی، میں غریب آدمی ہوں۔ آپ دعا اور استخارہ کریں کہ اگر بیٹے کی زندگی ہے اور علاج سے بچ جانا ہے تو میں قرض اٹھاکر بھی دوا خریدوں گا۔ حضرت مولوی صاحبؓ نے دعا کی تو الہاماً بتایا گیا کہ علاج کراؤ۔ چنانچہ اُس نے قرض لے کر علاج کروایا اور وہ لڑکا شفایاب ہوگیا۔
حضرت مولوی صاحبؓ کو اللہ تعالیٰ نے تین لڑکوں اور تین لڑکیوں سے نوازا۔ آپؓ فرمایا کرتے تھے کہ میری سب اولاد حضرت مسیح موعودؑ کی دعاؤں کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں