حضرت مولوی شیر علی صاحبؓ

فرشتہ سیرت حضرت مولوی شیر علی صاحبؓ کی سیرۃ کے بعض واقعات روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 31؍اکتوبر1998ء میں شامل اشاعت ہیں۔

حضرت مولوی صاحبؓ کے تقویٰ کا معیار ایسا اعلیٰ تھا کہ جب مکرم چودھری مشتاق احمد باجوہ صاحب مبلغ سلسلہ برطانیہ کی اہلیہ لندن آنے سے پہلے حضرت مولوی صاحبؓ کی خدمت میں دعا کیلئے حاضر ہوئیں تو آپؓ نے ایک تولیہ انہیں دیتے ہوئے فرمایا کہ مسجد فضل لندن کا یہ تولیہ غلطی سے میرے سامان کے ساتھ آ گیا تھا، آپ واپس لے جائیں۔
ایک احمدی انگریز نے بیان کیا کہ روحانی اثر یوں تو ہماری سمجھ میں نہیں آتا مگر جب میں حضرت مولوی صاحبؓ کے پاس بیٹھتا ہوں تو مجھے کچھ محسوس ضرور ہوتا ہے جیسے کوئی غیرمرئی چیز خودبخود جسم میں سرایت کر رہی ہے، حتّی کہ آپؓ کو کچھ فاصلہ سے آتا دیکھ کر ہی دل و دماغ پر یہ اثر چھا جاتا تھا کہ کوئی نیک آدمی آ رہا ہے۔
مکرم شیخ رحمت اللہ صاحب کا بیان ہے کہ ایک دفعہ ہمارے گھر کے تمام افراد خارش کے شدید مرض میں مبتلا ہوگئے اور ہرممکن علاج کے باوجود پانچ ماہ تک بیماری بڑھتی ہی رہی۔ میں نے حضرت مولوی صاحبؓ کی خدمت میں دعا کیلئے عرض کیا تو آپؓ ہمارے گھر تشریف لائے اور دالان کی دہلیز پر کھڑے ہوکر لمبی دعا کی۔ میرے خسر نے اُسی رات خواب دیکھا کہ ایک چڑیل، جس کے بال کھلے، دانت لمبے اور شکل بھیانک ہے، ہمارے گھر کے اندر بیتابی سے چکر لگا رہی ہے اور باہر نکلنے کے لئے بیقرار ہے۔ اسی تگ و دو میں اُسے دروازہ میں سے راستہ نظر آیا تو وہ فوراً باہر نکل گئی۔ اس کے بعد میں نے دیکھا کہ گھر کے افراد رفتہ رفتہ ایسے صحتیاب ہوئے گویا بیماری کبھی تھی ہی نہیں۔
حکیم غلام حسن صاحب کہتے ہیں کہ ایک دفعہ میں نے حضرت مولوی صاحبؓ کو تنخواہ کی رقم لاکر دی تو نماز کا وقت قریب تھا۔ آپؓ نے وہ روپے میزپوش کے نیچے رکھ دیئے اور جلدی سے وضو کرکے نماز کے لئے تشریف لے گئے۔ جب آپؓ واپس آئے تو رقم غائب تھی۔ میں نے چپڑاسی پر شبہ ظاہر کیا تو آپؓ نے فرمایا کہ ’’ہم نے آنکھوں سے تو نہیں دیکھا، اب بدظنی کرنا مناسب نہیں‘‘۔ اور ساتھ ہی تاکید کردی کہ اس کا کسی سے ذکر نہ کریں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں