حضرت مولوی شیر علی صاحب رضی اللہ عنہ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ 12؍اپریل 1995ء میں حضرت مولوی شیر علی صاحب رضی اللہ عنہ کے بارے میں محترم مولانا شیخ مبارک احمد صاحب ایک مختصر مضمون میں بیان کرتے ہیں کہ گو حضرت مولوی صاحبؓ کا بہت سا علمی کام ’’ریویو آف ریلجنز‘‘ اور دیگر رسائل میں شائع ہوتا رہا، ایک تحقیقی کتاب ’’قتل مرتد‘‘ کے موضوع پر بھی تحریر فرمائی لیکن سب سے نمایاں خدمت قرآن کریم کا انگریزی ترجمہ ہے جو پہلی بار ہالینڈ سے شائع ہوا اور اب تک اس کے سترہ ایڈیشن دو لاکھ سے زائد کی تعداد میں شائع ہوچکے ہیں اور جماعت احمدیہ کی طرف سے دیگر زبانوں میں جو تراجم کئے گئے ہیں وہ اکثر اسی ترجمہ کو سامنے رکھ کر کئے گئے ہیں۔
حضرت مولوی شیر علی صاحبؓ کی وفات پر حضرت مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ’’آپ حقیقتاً ایک فرشتہ سیرت بزرگ تھے اور ان کے متعلق لوگوں کی زبان پر فرشتہ کا لفظ غالباً الٰہی تصرف کے ماتحت جاری تھا اور ممکن ہے کہ اس کی بنیاد حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا وہ کشف بھی ہو جس میں حضورؑ نے دیکھا کہ آپؑ کے سامنے ’’ایک فرشتہ آیا ہے جس کا نام شیر علی ہے۔‘‘
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے 43۔ 1942ء میں انگریزی ترجمہ قرآن کریم کے لئے ایک ادارہ حضرت مولوی شیر علی صاحبؓ کی سرکردگی میں قائم فرمایا تھا اور محترم ملک محمد عبداللہ صاحب کی ڈیوٹی بھی اس ادارہ میں لگائی گئی تھی جو اپنے مضمون مطبوعہ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3 دسمبر میں حضرت مولوی صاحبؓ کے تقویٰ اور بلند مرتبہ کے متعدد واقعات بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضرت مصلح موعودؓ ماہ رمضان سے پہلے خاصی رقم غرباء میں تقسیم فرمایا کرتے تھے۔ اگر حضورؓ قادیان میں موجود نہ ہوتے تو یہ رقم حضرت مولوی صاحبؓ کو بھجوا دیتے۔
1945ء میں حضرت مولوی صاحبؓ ترجمہ قرآن کے سلسلہ میں ڈلہوزی میں مقیم تھے تو شدید بیمار ہوگئے۔ سیدنا مصلح موعودؓ بھی ان دنوں بیماری کے باعث ڈلہوزی میں قیام فرما تھے۔ حضورؓ باوجود اپنی بیماری کے ڈانڈی پر سوار ہوکر حضرت مولوی صاحبؓ کی عیادت کے لئے تشریف لائے اور حضرت ڈاکٹر حشمت اللہ صاحب رضی اللہ عنہ کی ڈیوٹی لگادی کہ وہ روزانہ حضرت مولوی صاحبؓ کو دیکھا کریں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں