خُونِ دل آنکھوں میں ہے ، خون جگر آنکھوں میں ہے – نعت

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 15 مارچ 2011ء میں شامل اشاعت مکرم ڈاکٹر محمودالحسن صاحب کے نعتیہ کلام میں سے انتخاب پیش ہے:

خُونِ دل آنکھوں میں ہے ، خون جگر آنکھوں میں ہے
جانِ من اِک مخزنِ لعل و گہر آنکھوں میں ہے
اب تو اُن کے گیسؤ و رُخ سے ہیں آنکھیں فیضیاب
اب تو ان کا بانکپن شام و سحر آنکھوں میں ہے
ہو رہے ہیں میری آنکھوں پر فرشتے بھی نثار
اب تو مَیں ہوں اور اِک ایسا بشرؐ آنکھوں میں ہے
خیرہ کر سکتا نہیں اب میری آنکھوں کو کوئی
سُرمہ خاکِ رہِ خیرالبشرؐ آنکھوں میں ہے
اب نہ منزل کی تمنا ہے، نہ رہبر کی تلاش
تیرا مسکن دل میں ہے، تیرا نگر آنکھوں میں ہے
یہ غُبارِ راہ ہے کس کے سفر کی یادگار
کہکشاں ہے یا کسی کی رہگذر آنکھوں میں ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں