درویش صحابہ کرام:حضرت میاں محمدالدین صاحب ؓ

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان (درویش نمبر 2011ء) میں مکرم تنویر احمد ناصر صاحب کے قلم سے اُن 26 صحابہ کرام کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے جنہیں قادیان میں بطور درویش خدمت کی سعادت عطا ہوئی۔
حضرت میاں محمدالدین صاحب ؓ حضرت مسیح موعودؑ کے 313 اصحاب میں شامل تھے۔ 1872ء میں پیدا ہوئے اور 1894ء میں بیعت کی سعادت حاصل کی۔ یکم نومبر1951ء کو وفات پاکر بہشتی مقبرہ قادیان میں دفن کئے گئے۔
قبل ازیں آپؓ کا مختصر ذکرخیر ہفتہ روزہ ’’الفضل انٹرنیشنل‘‘ 8 اپریل 2016ء کے ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘ میں شامل اشاعت کیا جاچکا ہے۔ زیرنظر مضمون میں جو اضافی امور بیان ہوئے ہیں وہ درج ذیل ہیں :
بذریعہ خط بیعت کے بعد اگلے سال جب آپ دستی بیعت کے لئے حاضر ہوئے تو آپؓ خود بیان فرماتے ہیں کہ مَیں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے عرض کیا کہ قرآن شریف کس طرح آئے؟ آپؑ نے فرمایا: میاں محمد الدین!

اِتَّقُوْا اللہَ وَیُعَلِمُکُمُ اللہُ

(تم تقوٰ ی کرو خود تمہارا خدا استاد ہو جائے گا)۔

میں نے حضورؑ کی اس بات کو پلے باندھ لیا اور اللہ تعالیٰ نے میرے ذہن کو روشن کردیا اور مجھے بہت سی باتیں یاد رہنے لگیں حتی کہ عین بڑھاپے میں مَیں نے حضرت میر محمد اسحق صاحب سے چالیس حدیثیں مع جملہ راویوں کی سند کے یاد کرلیں ۔ ایک حدیث تو 30واسطوں سے سیدناحضرت علیؓ تک پہنچی ہے۔
اسی مجلس میں پھر میرے دل میں گزرا کہ میں علم دین سے ناواقف ہوں اور مولوی لوگ مجھے تنگ کریں گے میں کیا کروں گا اور پوچھنے سے بھی شرم کررہا تھا کہ آپ نے بغیر میرے سوال کے ایسے بلند لہجہ میں رُعب ناک انداز سے فرمایا کہ میں کانپ گیا ۔ فرمایا: ہماری کتابوں کو پڑھنے والا کبھی مغلوب نہیں ہوگا۔
جنوری 1897ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے 313اصحاب کی فہرست مشمولہ انجام آتھم میں آپ کا نام تیسرے نمبر پردرج فرمایا۔ اسی سال ’’ سراجِ منیر‘‘ شائع ہوئی جس میں مہمان خانہ قادیان کے چندہ دہندگان میں بھی آپ کانام شامل تھا۔ ازاں بعد 24؍فروری 1898ء کے اشتہار (مشمولہ کتاب البریہّ) میں آپ کا نام 10نمبرپر شائع ہوا۔
منارۃ المسیح کی تعمیر کے لئے آپ نے ایک سو روپیہ خدمت اقدسؑ میں پیش کیا اور ایک سو روپیہ ’’ریویو آف ریلیجنز‘‘ کے لئے چندہ دیا۔ اکتوبر 1906ء میں آپ نے اپنی جائداد کے پانچویں حصہ کی وصیت کی اور 1909ء میں حصہ جائداد ادا بھی کردیا۔ ازاں بعد اپنی آمد کی بھی وصیت کردی اور آخر دم تک اس کی ادائیگی کرتے رہے۔ وصیت نمبر 158 تھا۔
1929ء میں بطور واصل باقی ملازمت سے ریٹائر ہوئے تو اپنی زندگی خدمتِ دین کے لئے وقف کردی ۔ کشمیر فنڈ جمع کیا ضلع گجرات کی جماعتوں کا بجٹ تیار کیا۔ کچھ عرصہ سندھ کی اراضیات کے نگران رہے۔ پھر دفتر جائیداد صدرانجمن احمدیہ میں سرگرم عمل رہے۔ 12؍ستمبر 1947ء کو ہجرت کرکے پاکستان آگئے مگر 11مئی 1948ء کو حضرت مصلح موعودؓ کی تحریک پر لبیک کہہ کر مستقل طور پر قادیان تشریف لے گئے۔ درویش آپ سے دینی مسائل سیکھتے اور ناظرہ قرآن پڑھتے تھے۔ آپ کی اکثر اولاد بھی سلسلہ کی خدمت کے لئے وقف ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں