زمانۂ مہدی اور سائنسی کرامات

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 25؍مارچ 2024ء)

روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ 21؍مارچ 2014ء میں مکرم ڈاکٹر محمود احمد ناگی صاحب کا ایک مضمون شامل اشاعت ہے جس میں حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے دَور میں ہونے والی چند اہم سائنسی ایجادات اور دریافتوں کا اختصار سے احاطہ کیا گیا ہے۔
انجینئرنگ کے حوالے سے دیکھا جائے تو قرآن کریم کی دو سمندروں کو ملانے کی پیشگوئی نہر سویز (۱۸۶۹ء) اور نہر پانامہ (۱۹۱۴ء)کی تعمیر کے نتیجے میں حضرت مسیح موعودؑ کے دَور میں پوری ہوئی۔ اسی طرح کتابوں کی اشاعت کے حوالے سے قرآن کریم کی پیشگوئی پرنٹنگ پریس کی ایجاد، لائبریریوں کے قیام اور میڈیا کی ترقی کے دیگر ذرائع کی ایجاد سے نہایت شان سے پوری ہوچکی ہے۔

Panama Canal
A. H. Becquerel

اسی دَور کی برکت سے کئی اتفاقیہ ایجادات بھی ہوئیں جنہوں نے بنی نوع انسان کی بھرپور خدمت کی۔ ان میں ایک جرمن ماہر طبعیات Wilhelm Conard کے ہاتھوں ایکس ریز (۱۸۹۵ء میں) حادثاتی طور پر دریافت ہوگئیں تو اُس نے ان شعاعوں کو ‘نامعلوم شعاعیں’ قرار دیا۔ سب سے پہلے اُس نے اپنی بیوی کے ہاتھ کا ایکسرے لیا۔ اس دریافت نے جو انقلاب برپا کیا اُس کا ذکر کئی کتابوں کا متقاضی ہے۔ ایکسریز کی ایجاد کے اگلے ہی سال مختلف دھاتوں سے ایکس ریز کے اخراج سے متعلق کیے جانے والے تجربات کے نتیجے میں Antoine Henri Becquerel نے ریڈیائی لہریں اتفاقیہ طور پر دریافت کرلیں جب اُس نے یورینیم پر تجربہ کیا۔ اس دریافت کے نتیجے میں ایٹم کے اندر پوشیدہ لامتناہی طاقتوں کو زیر کیا جاسکا اور مادام کیوری اور اس کے خاوند نے اس میں کمال حاصل کرتے ہوئے جو تجربات کیے اس پر انہوں نے پہلی نوبیل انعام یافتہ خاتون ہونے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔

thomas-alva-Edison

پلاسٹک کی حادثاتی تیاری یوں ہوئی کہ ۱۸۳۹ء میں Charles Goodyear نے انجانے میں ایک کیمیائی ترکیب سے ربڑ کو پائیدار بنایا۔ ۱۸۴۶ء میں ایک سوئس کیمیاگر Charles Schonbein سے ایک کیمیائی عمل میں پلاسٹک حادثاتی طور پر بن گیا۔ بعد میں پلاسٹک کی بےشمار اقسام کی ایجادات کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا جو آج بھی جاری ہے۔

Albert-Einstein

حضرت مسیح موعودؑ کے ظہور کے ساتھ ہی سائنس میں آنے والے انقلابات کے نتیجے میں بےشمار سائنس دانوں کے نام سامنے آتے ہیں جن میں البرٹ آئن سٹائن کو وہ مقام حاصل ہے کہ اُس کے کئی مقالہ جات پر نوبیل انعام مل سکتا تھا۔ تاہم اُس کو یہ انعام Photoelectric Effect پر ملا اور اُس کا یہ کام ایٹمی بجلی گھر کی تیاری اور ایٹم بم بنانے کا باعث بنا۔ جب جاپان پر ایٹم بم گرایا گیا تو اُس نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اُس کا کام تو انسانیت کی خدمت تھا۔ بہرحال اُس کو ’صدی کا سائنسدان‘ کہا جاتا ہے۔

X-Ray
مضمون کے آخر میں اٹھارہ نہایت اہم ایجادات اور دریافتوں کا بیان اُن کے سن ایجاد اور موجد کے اسماء کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ان ایجادات میں ٹیلیگراف، ٹیلیفون، ریڈیو، ایٹم بم، جہاز اور کیموتھراپی کی ایجاد، نیز الیکٹران، روشنی کی رفتار، تابکاری شعاعیں، ایکس ریز، بےہوشی طاری کرنے کے لیے دی جانے والی دوا انستھیزیا، ملیریا بخار کی دوا اور تپ دق کے علاج کی دریافت کے علاوہ جراثیموں کی دریافت اور ان کے علاج سے متعلق پیش رفت شامل ہیں۔ ان ایجادات کے نتیجے میں بنی نوع انسان کے لیے انقلابات کا ایسا دروازہ کھلا جو تاریخ کا حصہ ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں