سماعت کی حفاظت – جدید تحقیق کی روشنی میں

سماعت کی حفاظت – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ سلطان محمود)

موسیقی اور دیگر پروگراموں سے لطف اندوز ہونے کے لئے اس وقت تک بے شمار ایسے سسٹم مارکیٹ میں دستیاب ہیں جن سے نہ صرف لوگ تفریح حاصل کرتے ہیں بلکہ یہ تجارت کا بھی بہت بڑا ذریعہ ہیں۔ لیکن تجارتی بنیادوں پر تیار کئے جانے والے ایسے آلات سے جسمانی مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں۔ چنانچہ MP3 اگرچہ ایک انقلابی ایجاد ہے لیکن سماعت سے محروم افراد سے متعلق برطانیہ کے قومی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اس میں چونکہ آواز کی سطح بہت تیز ہوتی ہے اس لئے ipod کے پلگ کانوں سے لگاکر سننے والوں کو دیگر افراد کے مقابلے میں قبل از وقت سماعت سے محرومی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور ایسے دو تہائی نوجوان بہرے پن کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اِس سلسلے میں گزشتہ سال برطانوے ادارے نے نوجوان افراد کی سماعت کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ اکثر افراد 85 decible سے زیادہ اونچی آواز میں موسیقی سُن رہے تھے۔ یہ آواز کی ویسی ہی سطح ہے جو ایک مصروف شاہراہ پر بھاری ٹریفک کے گزرنے سے پیدا ہوتی ہے یا زمین میں سوراخ کرنے والی ڈرل مشین سے کسی حد تک کم ہوتی ہے۔ ڈرل مشین 100 decible کا شور پیدا کرسکتی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت نے بھی خبردار کیا ہے کہ جو لوگ 80 decible کا شور روزانہ ایک گھنٹہ یا اُس سے زیادہ دیر تک سنتے رہیں تو اُن کی سماعت مستقل طور پر ختم ہوسکتی ہے۔
٭ اسی طرح جرمن ڈاکٹروں کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک مطالعاتی رپورٹ میں بھی بتایا گیا ہے کہ ایم پی تھری استعمال کرنے والے نوجوانوں میں سماعت کے مسائل میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق قبل ازیں قوت سماعت کے حوالے سے مسائل صرف زیادہ عمر کے افراد میں ہی سامنے آتے تھے لیکن اب 16 سے 20 سال تک کی عمر کے 20 فیصد نوجوان سماعت کے مسائل سے دوچار ہیں۔ اگرچہ یورپی یونین کے قوانین کے مطابق جیب میں رکھنے والے آلاتِ موسیقی کے لئے آواز کی زیادہ سے زیادہ حد 100 ڈیسی بل رکھی گئی ہے لیکن جرمنی میں کان ، ناک اور گلے کے امراض کے ماہر ڈاکٹروں کی تنظیم ایچ این او کا کہنا ہے کہ اس کی زیادہ سے زیادہ حد 85 ڈیسی بل مقرر کی جانی چاہئے۔
٭ کینیڈا میں بچوں کے امراض کے ماہرین نے متعدد حادثات کے بعد، کھلونوں میں موجود بٹن جیسی گول چھوٹی بیٹریوں کو نہایت خطرناک قرار دیتے ہوئے والدین کو متنبہ کیا ہے کہ یہ بیٹریاں چمکدار ہونے کی وجہ سے بچوں کے لئے پُرکشش ہوتی ہیں اور بچے انہیں منہ میں ڈال کر حلق سے نیچے اُتار سکتے ہیں۔ اور یہ بیٹری اگر تین گھنٹے تک معدے میں موجود رہے تو صحت کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایسے حادثات کے نتیجے میں بعض بچوں کے بولنے کی صلاحیت ختم ہوگئی جبکہ کچھ بچے سماعت سے محروم ہوگئے۔ اسی طرح کینیڈا کے شہر ٹورانٹو میں نیورو سرجری سے متعلق ہونے والی ایک کانفرنس میں متنبہ کیا گیا ہے کہ چھوٹے بچوں کو اچھالنے سے اُن کے دماغ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اسی طرح بچوں کو پیار سے جھنجھوڑنے سے بھی بچوں کے غیرنمویافتہ دماغ، گردن کے نازک پٹھوں اور اعصابی نظام کو ناقابل اصلاح نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس سے بچوں کی نہ صرف نمومتأثرہوتی ہے بلکہ بعض اوقات بچوں کی قوت سماعت بھی ختم ہوجاتی ہے یا ریڑھ کی ہڈی کے ہل جانے سے اُن کو جسمانی معذوری بھی ہوسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اڑہائی برس کی عمر تک بچوں کو اچھالنا نہیں چاہئے۔
٭ سماعت کے حوالہ سے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ یونیورسٹی آف فلوریڈا کے کالج آف ہیلتھ پروفیشن کے زیر اہتمام ہونے والی ایک تحقیق کے بعد طبی ماہرین نے بڑھاپے میں قوت سماعت میں کمی پر قابو پانے کے لئے ایک نئی گولی تیار کرلینے کا دعویٰ کیا ہے جس میں وٹامنز کے نئے سپلیمنٹس، اینٹی آکسیڈینٹس، بیٹا کروٹین، وٹامن سی، ای اور مگنیشیم شامل ہیں۔ ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اس گولی سے نہ صرف کانوں کے عارضی اور مستقل مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ یہ مرکبات آنکھوں کے لئے بھی فائدہ مند ہیں۔ اس وقت صرف امریکہ میں 26 ملین لوگ سماعت کے مسائل سے دوچار ہیں ۔
٭ ایک رپورٹ میں طبّی ماہرین نے سگریٹ پینے والوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے لئے جہاں سانس اور دل کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے دروازے کھول رہے ہیں وہاں اُن کی قوّت سماعت اور غوروفکر کی صلاحیت بھی متأثر ہوتی ہے۔ کیونکہ سگریٹ پینے والوں میں آواز کے زیروبم کی نزاکت کو سمجھنے کی صلاحیت بتدریج کم ہوتی دیکھی گئی ہے۔ اور اسی دوران وہ عام گفتگو کے الفاظ بھی سمجھ نہیں پاتے بلکہ اگر سن بھی لیں تو بھی متعدد بار اُن الفاظ پر غوروفکر کرنے کے بارے میں سستی اور غفلت کا مظاہرہ کردیتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ اُن کا دماغ، آواز کے الفاظ کو معانی پہنانے والے نظام میں خرابی پیدا ہوجانے کے باعث مکمل طور پر آگے پہنچانے سے قاصر ہوتا ہے۔ اِس ضمن میں تجربہ گاہ میں کئے جانے والے دماغ کے تجزیئے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ قوت سماعت میں مسائل پیدا ہونے اور سگریٹ نوشی کے درمیان گہرا تعلق ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں