شفیق و مہربان آقاؒ

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان کے ’’سیدنا طاہرؒ نمبر‘‘ میں مکرم رفیق احمد حیات صاحب حضورؒ کا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ حضورؒ کی لندن میں آمد کے ساتھ ہی لندن مسجد کے خوابیدہ علاقہ میں یکدم سرگرمی اور جوش آگیا۔ اُن دنوں حضورؒ ہر روز مجلس عرفان فرماتے۔ اس طرح احباب جماعت اور حضورؒ کے درمیان ایک گہرا رشتہ پیدا ہوگیا۔ 1987ء میں حضورؒ نے مجھے مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کا نیشنل قائد مقرر فرمایا تو یہ تقرری مجھے حضورؒ کے بہت قریب لے آئی۔ حضورؒ نہ صرف میری حوصلہ افزائی فرماتے بلکہ جماعت کے نوجوانوں میں بہت دلچسپی لیتے اور ہماری تربیت کی خاطر ہر تقریب میں شرکت فرماتے۔ حضورؒ سکواش کے ایک مشّاق کھلاڑی تھے اور ہمارے ٹورنامنٹ میں شرکت کرکے خود بھی کھیل میں حصہ لیتے۔ ہاکی اور کرکٹ کے میچز دیکھنے کے لئے بھی تشریف لاتے۔ ہاکی کی ٹیم ’’ایم ٹی اے‘‘ (مسلم ٹائیگرز احمدیہ) بنانے میں بھی حوصلہ افزائی فرمائی جس نے کئی قومی اور عالمی ٹورنامنٹس میں حصہ لیا۔
حضورؒ ایک ماہر نشانہ باز تھے۔ مارشل آرٹ کی نمائش سے بھی محظوظ ہوتے۔ کبڈی بھی پسندیدہ کھیل تھا۔ سادگی اور بے تکلّفی سے آپؒ نوجوانوں کے ساتھ گھل مل جاتے۔ اس کے ساتھ ساتھ تربیتی امور پر گہری نظر تھی۔ نماز اور قرآن کریم کی تعلیم پر بہت زور دیتے۔ حضورؒ کے ارشاد پر ہی اطفال ریلی کا انعقاد شروع ہوا۔ آپؒ کے ارشاد پر پر ریسرچ ٹیمیں تشکیل پائیں جنہیں تحقیق کرنے کا طریق آپؒ نے ہی سکھایا اور بعض اوقات کئی کئی گھنٹے روزانہ ملاقات کا شرف عطا فرماتے رہے۔ مسلم ٹیلی وژن احمدیہ کے آغاز کے لئے آپؒ نے قدم قدم پر ہدایات سے نوازا۔ اور ہماری معمولی خدمات کی بہت قدر فرمائی۔
جب حضرت بیگم صاحبہؒ بیمار ہوئیں تو بہت سی پریشانیوں کے باوجود حضورؒ نے جماعتی کاموں میں کوئی کمی نہیں آنے دی۔ آپؒ اپنی ذات اور ذاتی پریشانیوں پر جماعت کے ہر کام کو ترجیح دیتے۔
حضورؒ ایک بہترین دوست، باپ اور راہنما تھے۔ آپؒ کی وفات سے مَیں ایک باپ، ایک دوست اور ایک قائد سے محروم ہوگیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں