انسانی صحت کوپلاسٹک سے نقصانات اور فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں

انسانی صحت کوپلاسٹک سے نقصانات اور فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ سلطان محمود)

دنیا میں‌ ہونے والی ہر ایجاد اور دریافت کے ساتھ فوائد اور نقصانات منسلک ہوتے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ سامنے آتے رہتے ہیں- پلاسٹک کا استعمال بھی ایسی ہی ایجادات میں سے ہے- جدید تحقیق کی روشنی میں چند رپورٹس ملاحظہ فرمائیں جن کا تعلق انسانی صحت سے ہے-
٭ دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں بچوں کو دودھ پلانے کے لئے استعمال کی جانے والی پلاسٹک کی ایسی بوتلوں کی درآمد ، فروخت اور اُن کو مشتہر کرنے پر پابندی عائد کی جارہی ہے جن میں خطرناک کیمیائی مادہ Bisphenol A استعمال کیا گیا ہو۔ کینیڈا کا شعبہ صحت اس بارے میں گزشتہ سال نومبر سے تحقیق کر رہا تھا جب اس بارے میں کئی شواہد سامنے آئے تھے کہ پلاسٹک میں موجود یہ کیمیائی مادہ نقصان کا باعث بن رہا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ کیمیائی مادہ اگر معمولی مقدار میں بھی استعمال کیا جائے تو بھی بعض مخصوص غدودوں کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔ جبکہ امریکی محکمہ صحت کے مطابق یہ کیمیائی مادہ چھوٹے بچوں اور نومولود بچوں کے علاوہ رحم کے اندر موجود بچوں کے اعصاب اور رویوں میں بھی غیرمعمولی تبدیلی پیدا کرسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ خطرناک کیمیائی مادہ ایسے سخت اور بے رنگ پلاسٹک کے کنٹینرز اور بوتلوں میں پایا جاتا ہے جو خوراک کو محفوظ رکھنے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ کمپیوٹر ڈسکس اور الیکٹرانکس کے دیگر سامان کے علاوہ کئی ایسے دھاتی برتنوں اور مشروبات کے Cans کے کناروں پر موجود ہوتا ہے جو مختلف کاموں کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔
٭ امریکہ میں Castel Hospital کے شعبے Wellness Program کے مینیجر Dr. Edward Fujimoto نے ایک تحقیقی رپورٹ جاری کی ہے جس میں ایک ٹیم کے تجربات کے نتیجے میں اس حقیقت سے متنبہ کیا گیا ہے کہ جب کسی پلاسٹک کے برتن میں کوئی ایسی چیز گرم کی جاتی ہے یا پکائی یا اُبالی جاتی ہے جس میں چکنائی بھی شامل ہو تو شدید حدّت کی وجہ سے اور چکنائی اور پلاسٹک کے ملاپ سے ایک زہریلا مادہ Dioxin پیدا ہوتا ہے اور کھانے میں شامل ہوجاتا ہے۔ یہ زہریلا مادہ جسمانی خلیات کو بُری طرح متأثر کرتا ہے اور اگر یہ سلسلہ کچھ عرصے تک جاری رہے تو آخرکار کینسر کو جنم دے سکتا ہے۔ ڈاکٹر ایڈورڈ فیوجی موٹو کا کہنا ہے کہ اشیائے خورونوش کو مائیکروویو میں گرم کرنے کی صورت میں پلاسٹک کے برتنوں کی بجائے چینی یا مٹی کے برتنوں کو استعمال کیا جانا چاہئے۔ یہ بات بھی اہم ہے گھر میں کھانا پکنے کے بعد اگر گرم کھانا کسی پلاسٹِک کے برتن میں ڈال دیا جائے یا گرم کھانے کے کسی برتن کو ڈھانکنے کے لئے پلاسٹک کا استعمال کیا جائے تو بھی Dioxin پیدا ہوتا ہے اور کھانے میں شامل ہوکر انسانی جسم میں داخل ہوجاتا ہے۔ تاہم ایسی اشیائے خورونوش جو ٹھنڈی ہوں، اُنہیں پلاسٹک کے برتن میں ڈال کر استعمال کرنے سے جسم مذکورہ نقصان سے محفوظ رہ سکتا ہے۔

ایک دوسری تحقیق میں بچوں کو دودھ پلانے کے لئے استعمال کی جانے والی پلاسٹک کی بوتل کا استعمال بھی نقصان کا باعث قرار دیا گیا ہے۔ اور کئی بچوں پر تجربے کے نتیجے میں ماہرین نے معلوم کیا ہے کہ پلاسٹک کی بوتل استعمال کرنے والے بچوں کو متعدد امراض کے لاحق ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔
پلاسٹک کی بوتل کی تیاری میں ایک کیمیائی مادہ Bisphenol A استعمال ہوتا جس کے بارے میں اگرچہ امریکن کیمسٹری آف کونسل اور دیگر بعض صنعتی اداروں نے اپنی تحقیق کے بعد یہ دعویٰ کیا ہے کہ اِس مادے کا استعمال اگر ایک مناسب مقدار میں کیا جائے تو انسان کی صحت کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہوگا اور یہ بھی کہ پلاسٹک بوتل کے استعمال سے بچوں کی صحت پر کوئی بُرا اثر مرتب نہیں ہوتا۔ تاہم بعض ماہرین نے اپنے مشاہدات کے ذریعے ثابت کیا ہے کہ پلاسٹک بوتل کا استعمال بچوں کی صحت کے لئے نقصاندہ ہے۔ یونیورسٹی آف Rochester میڈیکل سینٹر سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ بچوں کو دودھ پلانے کے لئے خواہ پلاسٹک کی بوتل استعمال کی جائے یا پھر شیشے کی بوتل، دونوں کا استعمال ہی نقصان دہ ہے۔
٭ پلاسٹک اینڈ کنسٹرکٹو جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق غیرضروری ڈائٹنگ کے نتیجے میں خواتین اپنی فطری عمر سے بڑی نظر آنے لگتی ہیں۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ ایسی خواتین جو اپنے نارمل وزن میں 10 پاؤنڈ تک کمی کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں، وہ اپنی عمر سے 4برس بڑی نظر آنے لگتی ہیں۔ امریکی ماہرین کی زیرنگرانی ہونے والی ایک تحقیق کے دوران ماہرین کی ایک ٹیم نے وزن اور عمر کے مابین تعلق کا اندازہ لگانے کیلئے 400 آئیڈنٹیکل ٹونز یعنی جڑواں بہنوں کا مطالعہ کیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ نارمل سے تھوڑا سا زیادہ وزن رکھنے والی خواتین اپنی عمر سے ایک یا دو برس چھوٹی نظر آتی ہیں جبکہ اس کے متضاد تناسب کی صورت میں وہ اپنی عمر سے بڑی نظر آنے لگتی ہیں۔
پلاسٹک سرجنز کی برٹش ایسوسی ایشن کے سیکرٹری ڈاکٹر راجیو کا کہنا ہے کہ ڈائٹنگ کا عمل خواتین کے چہرے پرجھریوں یالائنوں کا سبب نہیں بنتا بلکہ اُن کے عمررسیدہ نظر آنے کی وجہ یہ ہے کہ ڈائٹنگ کے نتیجے میں اُن کے چہرے کی ساخت میں ہی تبدیلی واقع ہوجاتی ہے۔
٭ لندن میں نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے مصنوعی شریانیں تیار کی گئی ہیں جو اوپن ہارٹ سرجری یعنی بائی پاس آپریشن کو آسان بنانے میں اہم کردار ادا کریں گی۔ پانچ لاکھ پاؤنڈ کی لاگت اور ایک خاص قسم کے پلاسٹِک سے تیار کی جانے والی اِن شریانوں کی خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ نہ صرف بلڈپریشر کو کنٹرول کرسکتی ہیں بلکہ دورانِ خون کو جاری رکھنے میں بھی مدد دیتی ہیں۔ اِن مصنوعی شریانوں کی ایجاد کو عارضۂ قلب میں مبتلا افراد کے لئے اہم تصور کیا جارہا ہے کیونکہ یہ آپریشن کے بعد مرض کی پیچیدگیوں کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں