طنز کے تیر چلاتے ہیں جو ہر جانے انجانے پہ – نظم

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل یکم مئی 2020ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9؍جنوری 2013ء میں محترمہ صاحبزادی امۃالقدوس صاحبہ کی ایک خوبصورت نظم شامل اشاعت ہے۔ اس طویل نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

طنز کے تیر چلاتے ہیں جو ہر جانے انجانے پہ
شک کی نظریں ڈالتے رہتے ہیں اپنے بیگانے پہ
چھوڑ انہیں جو لوگ کہ بگڑے جاتے ہیں سمجھانے پہ
وقت کا لٹّو لے آئے گا خود ہی ہوش ٹھکانے پہ
ہنستی ہے تقدیر ہمیشہ بندوں کے گھبرانے پہ

ہر شے دھندلی دکھتی ہے جب آنکھ میں جالا لگتا ہے
پھیلتا ہے ہر سُو جو دھواں تو سورج کالا لگتا ہے
ظلمت کے پروردہ کو تاریک اُجالا لگتا ہے
تلخ دہن کو شہد بھی لوگو تلخی والا لگتا ہے
روٹھ سے جاتے ہیں جگ والے سچی بات بتانے پہ

بات تو ساری دل کی ہے کہ یہ دل کس پہ آئے گا
گر دنیا یہ چاہے گا تو دنیا کا ہو جائے گا
اس گھاٹے کے سودے میں پر اپنا آپ گنوائے گا
بُت خانہ تو بُت خانہ ہے کعبہ نہ بن پائے گا
چاہے لکھ دو کعبے کا تم نام کسی بُت خانے پہ

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں