ظاہر رضائے یار کے عنواں ہوئے تو ہیں – نظم

جماعت احمدیہ امریکہ کے ماہنامہ ’’النور‘‘ جولائی 2012ء (رمضان المبارک نمبر) میں مکرم عبدالشکور صاحب کی ایک نظم شائع ہوئی ہے جس میں سے انتخاب پیش ہے:

ظاہر رضائے یار کے عنواں ہوئے تو ہیں
پورے تمہاری دید کے ارماں ہوئے تو ہیں
ہم نے بھی اپنے صبر کا دامن بہم رکھا
فرقت میں تیری ، ہجر کے درماں ہوئے تو ہیں
اِن تیز و تُند موسموں کی دھوپ چھاؤں میں
اِک ’سائبانِ خیر‘ کے ساماں ہوئے تو ہیں
کرتا نہ کیوں مَیں شُکر ترے التفات کا
رَستے لِقائے یار کے آساں ہوئے تو ہیں
بُجھنے کو تھی حیات گر ہوتا نہ تیرا ہاتھ
تھے مضمحل چراغ ، فروزاں ہوئے تو ہیں
مدّ و جزر خیال کے اور سوچ کے بھنور
آسودۂ سکوں ، کسی عنواں ہوئے تو ہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں