عشّاق دیتے آئے ہیں ہنس کر وفا میں خون . نظم
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 3؍فروری2025ء)
روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ 17؍ستمبر2014ء میں مکرم فاروق محمود صاحب کی شہدائے احمدیت کے حوالے سے ایک نظم شامل اشاعت ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب پیش ہے:
عشّاق دیتے آئے ہیں ہنس کر وفا میں خون
کابل میں ہو کہ ربوہ میں یا کربلا میں خون
ہو انڈونیشیا میں ، یا گھر کی فضا میں خون
جاتا نہیں ہے رائیگاں راہِ خدا میں خون
ہم تو دعا کے زور سے ہلکا یہ غم کریں
اور پھر بیاں عنایت و لطف و کرم کریں
جو صبر کا پہاڑ ہے کوہِ وقار ہے
جس کو بلا کا آنسوؤں پہ اختیار ہے
اس کا بشر کے آگے نہ رونا شعار ہے
اشکوں کے بند توڑتی سجدوں کی زار ہے
نقشِ قدم پہ ہم چلیں ، شب زندہ ہم کریں
اور پھر بیاں عنایت و لطف و کرم کریں
تُو ان کے خوں کا آپ ہی اب انتقام لے
میرے خدا شہیدوں کے بچوں کو تھام لے
ہم سے بھی زندگی میں کوئی ایسا کام لے
مرقد پہ آئے جو بھی محبت سے نام لے
سچی وفا شہیدوں کی مٹّی سے ہم کریں
اور پھر بیاں عنایت و لطف و کرم کریں
بہت اچھی نظم لکھی ہے انہوں نے ہمارے بھی انکل ہوتے تھے جب لاہور میں حملہ ہوا تھا تو ان کی شہادت ہو گئی تھی اللہ تعالی ان کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے تمام شہداء کو