علم طب اور حضرت مسیح موعودؑ

لجنہ اماء اللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ 2005ء میں حضرت مسیح موعودؑ کے طبّ سے متعلق بعض ارشادات کو پیش کیا گیا ہے۔ ان میں سے چند حسب ذیل ہیں:
٭ انگور میں ترشی ہوتی ہے مگر یہ ترشی نزلہ کے لئے مضر نہیں ہوتی۔
٭ گوشت زیادہ نہیں کھانا چاہئے۔ جو شخص چالیس دن لگاتار کثرت کے ساتھ صرف گوشت ہی کھاتا رہتا ہے اس کا دل سیاہ ہوجاتا ہے۔ دال، سبزی، ترکاری کے ساتھ بدل بدل کر گوشت کھانا چاہئے۔
٭ مصالحہ، مرچیں اور لونگ اور لہسن وغیرہ نہیں کھانا چاہئے، یہ آنکھوں کے لئے بھی مضر ہیں۔
٭ چلنا پھرنا یہاں تک کہ پسینہ آجائے بہت مفید ہوتا ہے۔ اس سے مواد ردّیہ خارج ہوجاتے ہیں۔ ٹہلنا دبانے کے قائم مقام ہوجاتا ہے۔
٭ سر کے پیچھے درد کی وجہ بدہضمی اور اگلے حصہ میں سر درد ہو تو وجہ نزلہ زکام ہوتی ہے۔
٭ آم گردہ کے لئے مفید ہے اور مقوی گردہ ہے۔
٭ سرسوں کا ساگ کھانا بہت مفید ہے اور یہ انسان کے لئے ایسا ہے جیسا کہ ماں کا دودھ پی لیا۔
٭ نزلہ و زکام کا علاج ہے قلّۃ الطعام و کثرۃ الکلام۔
٭ بے شک قرآن شریف میں شفا ہے۔ روحانی اور جسمانی بیماریوں کا وہ علاج ہے۔ مگر اس طرح کلام پڑھنے میں لوگوں کو ابتلاء ہے۔ قرآن شریف کو تم اس امتحان میں نہ ڈالو۔ خدا تعالیٰ سے اپنے بیمار کے واسطے دعا کرو، تمہارے واسطے یہی کافی ہے۔
٭ جس مرض کو طبیب لاعلاج کہتا ہے اس سے اس کی مراد یہ ہے کہ وہ اس کے علاج سے آگاہ نہیں۔ خدا تعالیٰ کی رحمت سے کبھی مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ اس کے ہاتھ میں سب شفا ہے۔ بیمار کو چاہئے کہ توبہ استغفار میں مصروف ہو۔ انسان صحت کی حالت میں کئی قسم کی غلطیاں کرتا ہے۔ کچھ گناہ حقوق اللہ کے متعلق ہوتے ہیں اور کچھ حقوق عباد کے متعلق ہوتے ہیں۔ ہر دو قسم کی غلطیوں کی معافی مانگنی چاہئے اور دنیا میں جس شخص کو نقصان بےجا پہنچایا ہو، اس کو راضی کرنا چاہئے۔ خدا تعالیٰ کے حضور سچی توبہ کرنا چاہئے یعنی سچے دل سے اقرار ہونا چاہئے کہ مَیں آئندہ یہ گناہ نہ کروں گا۔
٭ سونف دماغ اور نظر کے لئے بہت مفید ہے۔
٭ ایک دفعہ جب ریاضت کرتے کرتے خشک روٹی کے چوتھے حصہ پر پہنچ گیا حتّی کہ چھ ماہ یہی عمل رہا۔ مَیں اس وقت شہد کا شربت پیا کرتا تھا اور شربت پینے سے میرے کُل اعضاء کو بہت تقویت پہنچتی تھی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں