عورتوں کے لئے کچھ خاص – جدید تحقیق کی روشنی میں

عورتوں کے لئے کچھ خاص – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ سلطان محمود)

برٹش نیوٹریشن فاؤنڈیشن کے مطابق چائے کے استعمال سے ہائیڈریشن بڑھ سکتی ہے اور انسان چست رہتا ہے۔ چائے ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے اور اس کے اندر کینسر کے خلاف کام کرنے والا مواد بھی موجود ہے۔ یہ دل کے دورے سے بھی بچاتی ہے جبکہ عمر رسیدہ عورتیں جن کی ہڈیاں خراب ہونے کا خدشہ ہو، روزانہ چار کپ چائے پینے سے اپنی ہڈیاں کسی قدر مضبوط بناسکتی ہیں۔
٭ میک گل یونیورسٹی ہیلتھ سینٹر انسٹیٹیوٹ میں کی جانے والی تحقیق کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مرد اور عورت کے قدرتی مدافعتی نظام ایک جیسے نہیں ہیں بلکہ خواتین کا مدافعتی نظام مردوں سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔ اس مطالعے کی سربراہ ڈاکٹر مایا صالح کا کہنا ہے کہ خواتین کا مدافعتی نظام مردوں کی نسبت زیادہ مضبوط ہوتا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ خواتین میں قدرتی طور پر پیدا ہونے والا ایسٹروجن ایک ایسے انزائم کو بننے سے روک دیتا ہے جو سوزش کاباعث بن سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چھوت کے امراض کے خلاف مردوں کی نسبت خواتین میں قوت مدافعت زیادہ ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ مطالعاتی جائزہ چوہوں پر کیا گیا تھا لیکن چونکہ اس تجربے میں چوہوں پر ایک انسانی جین کا تجربہ بھی کیا گیا تھا اس لئے ماہرین کا خیال ہے کہ اُن کے نتائج کا اطلاق انسانوں پر بھی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے یہ مفروضہ پیش کیا کہ ہو سکتا ہے کہ عورتوں کا قدرتی مدافعتی نظام ان کی افزائش نسل کے نظام کو زیادہ بہتر طریقے سے تحفظ دینے کے لئے بنا ہو۔
٭ بیک پین ریسرچ گروپ آف سڈنی یونیورسٹی کی ڈاکٹر جولیا نے ایک مطالعے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ ملازمت پیشہ خواتین میں گردن درد کی شرح گھریلو خواتین اور اپنے ہم پیشہ مردوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ گذشتہ دنوں بیک پین ریسرچ گروپ آف سڈنی یونیورسٹی کی ڈاکٹر جولیاہش کی زیر نگرانی پایہ تکمیل کو پہنچنے والی ایک تحقیق کے بعد جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گردن درد کا مسئلہ ملازمت پیشہ خواتین میں عام پایا جاتا ہے جبکہ گھریلو خواتین میں یہ مسئلہ اتنا عام نظر نہیں آتا۔ یہ تحقیقی رپورٹ یورپین سپائن جرنل کے آن لائن شمارے میں بھی شائع کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دفاتر، فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام کرنیوالی خواتین میں گردن درد کی شرح یہاں کام کرنے والے مردوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔ تشویشناک امر یہ ہے کہ اس تکلیف کی وجہ سے خواتین کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوتی ہے اور وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو بھر پور طور پر سر انجام دینے میں ناکام رہتی ہیں۔ رپورٹ میں دئیے گئے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ہر سال 15 سے 44فیصد تک لوگ اس تکلیف سے متاثر ہوتے ہیں جن میں سے دفاتر، فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام کرنیوالی خواتین کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق انہوں نے اس تحقیق کے لئے 60 دفتری کارکنوں کو سڈنی یونیورسٹی کے ریسرچ سنٹر میں تقریباً ایک برس تک زیر مشاہدہ رکھا جہاں وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ خواتین مردوں کی نسبت اس تکلیف سے زیادہ شدید انداز میں اثر انداز ہورہی تھیں۔ کیونکہ خواتین گھر اور دفتر دونوں جگہ دہری ذمہ داریاں سرانجام دیتی ہیں۔ اسی طرح ذہنی تناؤ کاشکار افراد بھی جہاں کندھوں کی تکلیف میں مبتلا رہتے ہیں وہیں انہیں گردن کی پچھلی جانب درد کی شکایت بھی رہتی ہے۔ عام طور پر ایسے لوگوں میں گردن کی شرح دوسرے افراد سے ڈیڑھ گنا زیادہ ہوتی ہے تاہم ہفتے میں تین سے چار بار ورزش کرنے والے افراد اس تکلیف کی شدت سے محفوظ رہنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح لچکدار گردن کی مالک عورتیں بھی کافی حد تک اس تکلیف سے محفوظ رہتی ہیں۔ دوسری جانب عام زندگی میں ایسے کام کرنے والی خواتین جنہیں بیک وقت کئی چیزوں پر توجہ مرکوز رکھنا پڑتی ہے اور چاروں کا جانب دھیان رکھنا پڑتا ہے وہ بھی گردن کو کثرت سے گھمانے کی وجہ سے اس درد سے محفوظ رہتی ہیں۔ مذکورہ تحقیق کو مد نظر رکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ اس درد میں مبتلا خواتین ہفتے میں تین سے چار بار ورزش کر کے اس تکلیف سے نجات پاسکتی ہیں۔ بالخصوص اگر ان ورزشوں میں گردن کے پٹھوں میں لچک پیدا کرنیوالی کچھ خاص ورزشیں بھی شامل کرلیں تو زیادہ بہتر نتائج حاصل کر سکتی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں