قبولیتِ دعا کا اعجاز

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 24؍اپریل 2023ء)
ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ربوہ نومبر 2013ء میں حضرت مولوی رحمت علی صاحبؓ آف پھیروچیچی کی قبولیتِ دعا کا ایک حیرت انگیز واقعہ اُن کے بیٹے مکرم احسان الٰہی صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
حضرت مولوی رحمت علی صاحبؓ 1867ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کا بچپن پھیروچیچی گاؤں میں گزرا جو قادیان سے نو میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس گاؤں میں آپؓ پہلے شخص تھے جنہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ایمان لانے کا شرف حاصل کیا۔ حضرت مصلح موعودؓ نے آپؓ کو سندھ میں اپنی زمینوں پر مقرر فرمایا تھا۔ آپؓ کی وفات 9؍جون 1957ء کو 90سال کی عمر میں ناصرآباد سٹیٹ سندھ میں ہوئی۔
حضرت مولوی صاحبؓ بیان فرمایا کرتے تھے کہ جب لُوپ لائن آف میرپورخاص بنائی گئی اور ٹرین چلنی شروع ہوئی تو بغیر ٹکٹ گاڑی پر چڑھنا بہت بڑا جرم تھا۔ مَیں ایک رات اس ٹرین پر سفر کررہا تھا کہ لیٹے ہوئے آنکھ لگ گئی اور اپنے سٹیشن سے دو سٹیشن آگے نکل آیا۔ اچانک ٹکٹ چیکر نے مجھے جگاکر ٹکٹ دیکھی تو کہا کہ تم دو سٹیشن آگے نکل آئے ہو، اگلا سٹیشن آتے ہی نیچے اُتر جانا وہاں تم سے جرمانہ وصول کیا جائے گا۔ اتفاق تھا کہ میرے پاس کوئی پیسہ نہیں تھا۔ اُتنی ہی رقم تھی جس کی مَیں ٹکٹ خرید چکا تھا۔ اس پر مَیں نے اپنے ربّ کریم کا دروازہ کھٹکھٹایا اور وہ پاک دعا پڑھنی شروع کی جو حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے آڑے وقت کے لیے تحریر کی ہوئی تھی:
’’اے میرے محسن اور اے میرے خدا! مَیں ایک تیرا ناکارہ بندہ پُرمعصیت اور پُرغفلت ہوں۔ تُو نے مجھ سے ظلم پر ظلم دیکھا اور انعام پر انعام کیا اور گناہ پر گناہ دیکھا اور احسان پر احسان کیا۔ تُو نے ہمیشہ میری پردہ پوشی کی اور اپنی بے شمار نعمتوں سے مجھے متمتع کیا۔ سو اَب بھی مجھ نالائق اور پُرگناہ پر رحم کر اور میری بےباکی اور ناسپاسی کو معاف فرما اور مجھ کو میرے اس غم سے نجات بخش کہ بجز تیرے چارہ گر کوئی نہیں۔ آمین ثم آمین۔‘‘
ابھی دعا ختم ہی کی تھی کہ سٹیشن آگیا اور مَیں گاڑی سے اُتر کر پلیٹ فارم سے باہر جانے کے راستے کی طرف بڑھا۔ وہاں وہی ٹکٹ کلکٹر ہاتھ میں بتّی لیے کھڑا تھا۔ اُسی نے میرا ٹکٹ دوبارہ چیک کیا اور مجھے باہر جانے کی اجازت دےدی۔

100% LikesVS
0% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں