قندیلِ حرم تو روشن ہے کیوں آتے نہیں کچھ پروانے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍جولائی 2011ء میں مکرم چودھری شبیر احمد صاحب کی ایک نظم بعنوان ’’دعوتِ فکر‘‘ شائع ہوئی ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب پیش ہے:

قندیلِ حرم تو روشن ہے کیوں آتے نہیں کچھ پروانے
خواہش تھی جنہیں مر مٹنے کی وہ آج ہوئے کیوں فرزانے
تہذیب کے دورِ حاضر میں ناقابلِ فہم ہے ذوقِ نظر
حق سے ہیں گریزاں ’’اہلِ خرد‘‘ مرغوب ہیں ان کو افسانے
دیکھو ذرا چشمِ بصیرت سے توحید کی مَے کے متوالو
میخانہ وہی ، ساقی بھی وہی ، گرد میں وہی ہیں پیمانے
کیا شان ہے آنے والے کی سجدے میں در و دیوار گرے
ویران ہوئیں آباد جگہیں ، آباد ہوئے پھر ویرانے
شبیرؔ خدا کے فضلوں کا پھر ایک منادی آیا ہے
اے کاش زمانہ غور کرے اور اُس کی صدا کو پہچانے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں