مانا کہ وہ بھی آج تک مانا تو ہے نہیں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20؍ اپریل2012ء میں مکرم مبارک صدیقی صاحب کی ایک غزل شائع ہوئی ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

مانا کہ وہ بھی آج تک مانا تو ہے نہیں
ہم نے بھی اُس کے شہر سے جانا تو ہے نہیں
کچھ لوگ تیرے شہر کے خنجر بدست ہیں
کچھ ہم نے باز عشق سے آنا تو ہے نہیں
کہتے ہیں لوگ اُن سے کہو جا کے حالِ دل
اب ہم نے اپنی جان سے جانا تو ہے نہیں
جرمِ وفا پہ لائے ہیں مقتل میں وہ ہمیں
اب اُن کے پاس اَور بہانہ تو ہے نہیں
ملتے ہیں جس خلوص سے ہم ہر کسی کے ساتھ
ویسے یہ اس طرح کا زمانہ تو ہے نہیں
کچھ اس لئے بھی آج تک روٹھے نہیں ہیں ہم
آ کے ہمیں کسی نے منانا تو ہے نہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں