ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ کا براہین احمدیہ نمبر

ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ کا براہین احمدیہ نمبر1
ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ کا دسمبر 1997ء کا شمارہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پُرمعارف کتاب ’’براہین احمدیہ‘‘ کے حوالے سے خصوصی اشاعت کے طور پر شائع کیا گیا ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ ’’براہین احمدیہ‘‘ حصہ دوم میں فرماتے ہیں ’’حقیقت میں یہ کتاب قرآن شریف کے دقائق و حقائق اور اس کے اسرار عالیہ اور اس کے علوم حکمیہ اور اس کے اعلیٰ فلسفہ کو ظاہر کرنے کے لئے ایک عالی بیان تفسیر ہے کہ جس کے مطالعہ سے ہر ایک طالب صادق پر اپنے مولیٰ کریم کی بے مثل و مانند کتاب کا عالی مرتبہ مثل آفتاب عالمتاب کے روشن ہوگا۔‘‘
سیدنا حضرت مصلح موعودؓ اپنی تصنیف ’’حقیقۃالرؤیا‘‘ میں فرماتے ہیں ’’براہین احمدیہ کو میں کئی مہینوں میں ختم کرسکا تھا۔ میں بڑا پڑھنے والا ہوں کئی کئی سو صفحات لگاتار پڑھ جاتا ہوں مگر براہین احمدیہ کو پڑھتے ہوئے اس وجہ سے اتنی دیر لگی کہ کچھ سطریں پڑھتا تو اس قدر مطالب اور نکتے ذہن میں آنے شروع ہو جاتے کہ آگے نہ پڑھ سکتا اور وہیں کتاب رکھ کر لطف اٹھانے لگ جاتا‘‘۔
ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ کی خصوصی اشاعت میں کئی تحقیقی مضامین شامل اشاعت ہیں جو ’’براہین احمدیہ‘‘ کے کئی پہلوؤں کا عمدہ طور پر احاطہ کرتے ہیں۔ نیز براہین احمدیہ کے بحر معرفت میں سے چند موتی بھی اِس رسالہ میں شامل اشاعت ہیں۔
براہین احمدیہ کی اشاعت سے جو وسیع اثرات مرتّب ہوئے ان پر بھی ایک اجمالی نظر ڈالی گئی ہے۔ اس سے جہاں مسلمانوں کے تن مردہ میں جان ڈالی گئی وہاں دیگر مذاہب کے نام نہاد دانشوروں کو اِس نے حواس باختہ کردیااور اِس کے ذریعے جدید علم کلام کی بنیاد ڈالی گئی جس نے مذہبی دنیا میں فوقیت حاصل کی۔ تحریک احمدیت کے ناقد سید ابوالحسن علی ندوی نے اِس کتاب کا تعارف یوں کروایا ہے ’’کتاب کا مرکزی مضمون اور جوہر یہ ہے کہ الہام کا سلسلہ نہ منقطع ہوا ہے نہ اس کو منقطع ہونا چاہئے۔ یہی الہام دعویٰ کی صحت اور مذہب و عقیدے کی صداقت کی سب سے زیادہ طاقتور دلیل ہے۔ جو شخص رسول اللہﷺ کا اتباع کامل کرے گا اس کو علم ظاہر اور علم باطن سے سرفراز کیا جائے گا‘‘۔
براہین احمدیہ کا ایک بہت گہرا اور دیرپا اثر اُن فدائیوں کی شکل میں ظاہر ہوا جو کتاب دیکھ کر اِس کے مصنف کے عاشق ہوگئے۔ اُن عشاق میں سے چند ایک کا ذکر مکرم عبدالسمیع خان صاحب اپنے مضمون میں کرتے ہیں۔ مثلاً حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحبؓ جب جموں میں تھے تو ضلع گورداسپور کے ایک باشندہ نے آپ کو بتایا کہ قادیان میں ایک شخص مرزا غلام احمد صاحبؑ نے اسلام کی حمایت میں رسالے لکھے ہیں۔ چنانچہ آپؓ نے خط لکھ کر کتب منگوائیں اور اسی دوران جب آپؓ نے حضرت اقدسؑ کا ایک اشتہار دیکھا جو حضورؑ نے اپنے دعویٰ ماموریت کے بعد نشان نمائی کی عالمگیر دعوت کے لئے تمام مذہبی عمائدین اور مفکرین کو بھجوایا تھا تو آپؓ جموں سے قادیان پہنچے اور خدا کے اس برگزیدہ کو پہچان لیا۔
حضرت صوفی احمد جان صاحبؓ لدھیانوی نے جب پہلی مرتبہ براہین احمدیہ پڑھی تو وہ اپنی دوربین نگاہ سے حضورؑ کے مقام اور عالی مرتبہ کو فوراً بھانپ گئے اور ہزار جان سے فریفتہ ہوکر پکار اٹھے

ہم مریضوں کی ہے تمہیں پہ نگاہ
تم  مسیحا  بنو  خدا  کے  لئے

آپؓ نے ایک مفصل ریویو شائع کیا جس میں حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے بارے میں یہ بھی لکھا کہ آپ ’’اس چودھویں صدی کے مجدد اور مجتہد اور محدث اور کامل مکمل افراد امت میں سے ہیں‘‘
حضرت مولوی عبداللہ سنوری صاحب کے ماموں نے آپؓ کو بتایا کہ قادیان میں ایک بزرگ نے دس ہزار روپیہ پر مشتمل انعام مقرر کرکے کتاب لکھنی شروع کی ہے، معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص بڑا کامل ہے، اس کی زیارت کے لئے چلا جا۔ حضرت مولوی صاحبؓ کو یہ سُن کر ایسا ولولہ اٹھا کہ اسی جگہ سے قادیان روانہ ہوگئے اور بٹالہ سے پیدل چل کر قادیان پہنچے اور بیت الفکر کے دروازے پر دستک دی۔ حضورؑ باہر تشریف لائے اور آپؓ کا بیان ہے کہ ’’اس وقت تک میں نے براہین احمدیہ یا اس کا اشتہار خود نہیں دیکھا ، یہاں آکر بھی کوئی دلائل حضور علیہ السلام یا کسی اور سے نہیں سنے بلکہ میری ہدایت کا موجب صرف حضورؑ کا چہرہ مبارک ہی ہوا‘‘۔
کپورتھلہ کی ابتدائی جماعت بھی براہین احمدیہ نے ہی تیار کی۔ حضرت شیخ محمد احمد مظہر صاحب اپنے والد حضرت منشی ظفر احمد صاحبؓ کپورتھلوی کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ ’’حضرت مسیح موعودؑ نے اس کا ایک نسخہ حاجی ولی اللہ صاحب کو بھیجا جو کہ کپورتھلہ میں مہتمم بندوبست تھے… والد صاحب فرماتے ہیں کہ ہم اس کتاب کو پڑھا کرتے اور اس کی فصاحت و بلاغت پر عش عش کر اٹھتے کہ یہ شخص بے بدل لکھنے والا ہے اور براہین احمدیہ پڑھتے پڑھتے والد صاحب کو حضرت صاحب سے محبت ہوگئی۔ … منشی اروڑا صاحب اور محمد خان صاحب نے بھی کتاب کا مطالعہ کیا اور انہیں بھی محبت پیدا ہوئی۔‘‘
حضرت حکیم محمد حسین صاحب مرہم عیسیٰ بیان کرتے ہیں کہ براہین احمدیہ پڑھنے سے آپؓ کے دل میں حضرت صاحب کی محبت کا جوش پیدا ہوا اور آپ نے قادیان جاکر بیعت کا شرف حاصل کیا۔
حضرت صوفی نبی بخش صاحبؓ کا بیان ہے کہ براہین احمدیہ کے بار بار کے مطالعہ سے میرے دل میں امنگ پیدا ہوئی کہ میں خود قادیان جاکر حضرت صاحب سے ملاقات کروں … اس نیت سے اکتوبر 1886ء کو پہلی دفعہ حاضر ہوئے اور پھر 27؍دسمبر 1891ء کو جماعت کے پہلے جلسہ سالانہ کے موقع پر بیعت کی سعادت حاصل کرلی۔
اسی طرح حضرت شیخ نور احمد صاحبؓ ، حضرت میاں چراغ دین صاحبؓ، حضرت شیخ کریم بخش صاحبؓ، حضرت منشی عبدالرحمٰن صاحبؓ اور حضرت منشی فیاض علی صاحبؓ ایسے بزرگان ہیں جو براہین احمدیہ کے مطالعہ کے ساتھ ہی قبول حق کی سعادت پاگئے اور ان میں سے اکثر کے ذریعے بڑی بڑی جماعتیں قائم ہوئیں۔ الغرض جیسا کہ خدا کی طرف سے خبر دی گئی تھی اس کتاب کے ہر پہلو سے ایسے خوشکن اثرات ظاہر ہوئے جو باعث تسکین قلب و روح ہیں۔
بے شمار دیگر احباب کے علاوہ خواجہ کمال الدین صاحب بھی اُن لوگوں میں سے ہیں جو زمانہ طالبعلمی میں اسلام سے متنفر ہوکر عیسائیت قبول کرنے کا عزم کرچکے تھے کہ ’براہین احمدیہ‘ ہاتھ لگ گئی جس کے مطالعہ نے آپ کی زندگی میں انقلاب برپا کردیا اور آپ بیعت کرکے سلسلہ احمدیہ میں داخل ہوگئے۔
۔ …٭ …٭…٭…۔
ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ کا براہین احمدیہ نمبر2
ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ کا فروری 1998ء کا شمارہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پُرمعارف کتاب ’’براہین احمدیہ‘‘ کے حوالے سے خصوصی اشاعت نمبر2 کے طور پر شائع کیا گیا ہے۔ ذیل میں اس خصوصی اشاعت کے اہم مضامین کا مختصر تعارف ہدیہ قارئین ہے۔
سیدنا حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ جو کتابیں ایک ایسے شخص نے لکھی ہوں جس پر فرشتے نازل ہوتے تھے، ان کے پڑھنے سے بھی ملائکہ نازل ہوتے ہیں۔ چنانچہ حضرت مسیح موعودؑ کی کتابیں جو شخص پڑھے گا اس پر فرشتے نازل ہوں گے۔ یہ ایک خاص نکتہ ہے کہ کیوں حضرت اقدسؑ کی کتابیں پڑھتے ہوئے نکات اور معارف کھلتے ہیں۔
ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ کے براہین احمدیہ نمبر2 میں حضرت صوفی احمد جان صاحبؓ اور مولوی محمد حسین بٹالوی کی طرف سے لکھے گئے ریویو بھی نقل کئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں مولانا مولوی محمد شریف بنگلوری کی طرف سے ’’براہین احمدیہ‘‘ کا جواب دینے والے کو مزید ایک ہزار روپیہ کا جو انعامی چیلنج دیا گیا تھا ، وہ بھی شامل اشاعت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں