محترم حافظ غلام محی الدین صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 4؍اپریل 2011ء میں مکرم مرزا خلیل احمد قمر صاحب کے قلم سے محترم حافظ غلام محی الدین صاحب کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
محترم حافظ غلام محی الدین صاحب معلم وقف جدید پنشنر بوچھال کلاں ضلع چکوال مورخہ 25فروری 2011ء کو بعمر 76سال وفات پا گئے۔ تدفین بہشتی مقبرہ ربوہ میں ہوئی۔ آپ وقف جدید کے ابتدائی معلمین میں سے تھے۔ آپ کے والد حضرت میاں حسن دین صاحبؓ (بوچھا ل کلاں ضلع چکوال) کی بڑی خواہش تھی کہ میری اولاد میں سے بھی کوئی دینی تعلیم حاصل کر کے اس علاقہ میں بطور مربی سلسلہ خدمت سر انجام دے۔ چنانچہ وہ اپنے بیٹے کو چھوٹی عمر میں ہی 1937ء میں قادیان میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے چھوڑ آئے۔ آپ 1947ء تک قادیان رہے۔ اس دوران حفظ قرآن مجید کیا اور بزرگان سلسلہ کی تربیت میں رہنے کا موقع ملا۔ خاندان حضرت مسیح موعودؑ کی شفقت نصیب ہوئی۔ ربوہ آکر 1951ء میں دارالرحمت کچے بازار میں حافظ ٹی سٹال کے نام سے ایک ہوٹل بنایا جو بہت جلد اہل علم احباب کی بیٹھک بن گئی۔ یہاں سارا وقت دینی علمی ادبی گفتگو جاری رہتی۔ 1958ء میں جب وقف جدید کا آغاز ہؤا تو آپ نے حضرت مصلح موعودؓ کی تحریک پر لبّیک کہتے ہوئے زندگی وقف کر دی۔ حضور نے یکم اپریل 1958ء کو آپ کا وقف منظور فرماتے ہوئے پہلی تقرری کھیوڑہ ضلع جہلم میں فرمائی۔ آپ کو متعدد مقامات پر بطور معلم وقف جدید 31جولائی 1985ء تک (ساڑھے 27سال) خدمت کی توفیق ملی۔ آپ کو ایک کامیاب معلم کے طور پر جانا جاتا ہے۔ حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب ناظم ارشاد بعض جماعتوں میں خصوصی ہدایات کے ساتھ آپ کو بھجواتے۔ ایک دفعہ معلمین وقف جدید کی میٹنگ میں حضورؒ نے محترم حافظ صاحب کے بارے میں فرمایا۔’’یہ میرے کامیاب معلم ہیں ۔ باوجود معذور ہونے کے جہاں بھجواتا ہوں جاتے ہیں اور کامیابی سے واپس آتے ہیں ۔‘‘
محترم حافظ صاحب کے دل پر قادیان کے روحانی دینی ماحول کا خاص اثر تھا۔ خاندان حضرت مسیح موعود کے افراد کی محبت و شفقت کا بہت تذکرہ کرتے تھے۔ آپ اعلیٰ علمی اور ادبی ذوق کے مالک تھے۔ تقاریر سن کر یاد کر لیتے تھے۔ نظر خاصی کمزور تھی مگر اس معذوری کو حصول علم اور دینی خدمت میں حائل نہیں ہونے دیا۔ سینکڑوں اشعار یاد تھے جن کے باموقع استعمال سے آپ گفتگو کو دلچسپ بنا دیتے۔ آپ صاحب رؤیا و کشف بھی تھے۔ آپ کے بہت سے خواب اللہ تعالیٰ نے پورے فرمائے۔ ایک دفعہ رؤیا میں خانہ کعبہ کی زیارت نصیب ہوئی۔ طواف کیا حجر اسود کو بوسہ دینے کا شرف حاصل ہوا۔ ایک رؤیا میں حضرت مسیح موعود کی زیارت نصیب ہوئی۔
محترم حافظ صاحب نے اپنے پسماندگان میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں چھوڑی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں