محترم سیّد عبدالحی شاہ صاحب

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 11 ستمبر 2020ء)

ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ ستمبر واکتوبر 2012ء کا شمارہ مکرم سیّد عبدالحی شاہ صاحب مرحوم کی یاد میں خصوصی اشاعت کے طور پر شائع کیا گیا ہے۔
مکرم ملک خالد مسعود صاحب ناظراشاعت ربوہ اپنے مضمون میں بیان کرتے ہیں کہ محترم شاہ صاحب کے ساتھ لمبی نشستیں بھی ہوتیں، سیرحاصل بحثیں بھی ہوتیں لیکن ان کی صحبت میں کبھی تھکاوٹ نہ ہوتی بلکہ اختتام پر تشنگی کا احساس باقی رہتا۔ آپ کا مطالعہ وسیع تھا اور علمی گفتگو کو بڑے سلیقے کے ساتھ مرحلہ وار آگے بڑھاتے۔ اپنی رائے مسلط نہ کرتے مگر اپنا موقف اس انداز سے پیش فرماتے کہ دلیل غالب رہتی۔آپ تاریخ کا ماخذ اور ذخیرہ تھے۔ اسماءالرجال کی کتاب تھے۔ حافظہ کمال کا پایا تھا۔انداز بیان بڑا دلچسپ تھا۔ طب سے بھی دلچسپی تھی اور یونانی طب کا خاصا مطالعہ تھا۔کچھ عرصہ فضل عمر ہسپتال میں ڈسپنسنگ کا کام بھی کرتے رہے تھے۔ ایلوپیتھی اور ہومیوپیتھی طریق علاج کا بھی کافی علم تھا۔ جدید علوم کے بارے میں بھی معلومات حاصل کرنے کا شوق تھا۔زبان دانی (فلالوجی) پر ان کی باتیں بڑی دلچسپ ہوتی تھیں۔فنون لطیفہ سے طبعی مناسبت تھی۔ صدسالہ جوبلی کے مونوگرام کے ڈیزائن پر کاوش کی اور آپ کا ڈیزائن کردہ مونوگرام حضورانور نے منظور فرمایا۔ اشاعتی کاموں میں ظاہری خوبصورتی کی کوشش کرتے۔ الغرض آپ کی صحبت رنگارنگ اور معلومات افزا ہوتی۔ بظاہر خاموش طبع تھے لیکن علم کا گہرا سمندر تھا جو سینے میں موجزن تھا۔

کہہ رہا ہے شورِ دریا سے سمندر کا سکوت
جس کا جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے

آپ درویش صفت اور صوفی منش بزرگ تھے۔ اپنے حال میں مست اپنے کام سے پیوست، خودنمائی اور خودستائی سے بےنیاز، ہر قسم کی تعریف و توصیف سے لاپروا، اپنی راہ پر استوار ساری زندگی بسر کی، اپنا تشخص ابھارنے کے لیے کسی دوسرے کو کبھی کم نہ کیا، اپنی بڑائی کو ثابت کرنے کے لیے کسی اَور کا درجہ نہ گھٹایا۔

اس لیے اس کو سمجھتا ہوں مَیں برتر خود سے
وہ کہیں بھی مجھے کم تر نہیں ہونے دیتا

حضرت قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری مرحوم کے ساتھ علمی تحقیقی کام میں لمبے عرصے معاونت کی۔ اُن کی ذکاوت، برجستہ گوئی، باریک بینی، تبحرعلمی اور نکتہ سنجی کے مداح تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں