محترم سیٹھ محمد یوسف صاحب کی سیرت

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 21؍اگست 2009ء میں مکرم شریف احمد صاحب دیڑھوی لکھتے ہیں کہ خاکسار 1951ء میں کراچی سے آکر کرونڈی ضلع خیرپور سندھ میں آباد ہوگیا تھا۔ صوبہ سندھ میں 2 ڈویژن یعنی خیر پور اور حیدرآباد ڈویژن تھے۔ خیرپور ڈویژن میں محترم مولوی غلام احمد صاحب فرخ مربی تھے۔ اُن کا ہیڈ کوارٹر باندھی گوٹھ حاجی عبدالرحمن صاحب ڈاہری میں تھا اور انہوں نے ہی خیرپور کی سطح پر خدام کے اجتماع کا آغاز بھی کیا۔ محترم حاجی صاحب پہلے قائد ضلع اور پھر قائد علاقہ بنے۔ خاکسار بھی قائد مقامی، پھر قائد ضلع اور پھر قائد علاقہ خیرپور رہا۔ شروع میں اجتماع کا تمام خرچ محترم حاجی صاحب ہی ادا کرتے تھے۔ بعد میں مجالس کے اصرار پر خدام الاحمدیہ نے اس خرچ میں حصہ لینا شروع کیا۔ پھر خرچ کے لحاظ سے یہ خدمت محترم سیٹھ محمد یوسف صاحب کے حصہ میں آئی اور آخر وقت تک جاری رہی۔ باندھی کا اجتماع احمدیوں کی آپس میں میل ملاقات کا ذریعہ بنا۔ کراچی اور علاقہ حیدرآباد کے احمدی بھی شامل ہوتے تھے۔ محترم سیٹھ محمد یوسف صاحب اس وقت مقامی قائد اور ضلع نوابشاہ کے قائد تھے۔

سیٹھ محمد یوسف شہید نوابشاہ

1969-70ء میں خاکسار کو شدید مالی تنگی کا سامنا تھا۔ بہت پریشانی کی ایک دوپہر محترم سیٹھ صاحب سات آٹھ دوستوں کو ساتھ لے کر کرونڈی میرے پاس پہنچ گئے اور دریافت کیا کہ ہم میں سے ایک دوست نے آپ کے متعلق خواب دیکھی ہے کہ کھیت میں آپ کی گندم کٹی پڑی ہے اور ہم کہتے ہیں کہ چلو شریف صاحب کی گندم کو مل کر اکٹھا کردیں۔ اس لئے ہم سب آپ کے پاس آئے ہیں کہ ہم آپ کی کیا مدد کرسکتے ہیں۔
1970ء میں خاکسار ہجرت کرکے باندھی آگیا اور قریب آکر آپ کے ساتھ تعلق اور مضبوط ہوگیا۔ 1989ء سے خاکسار کو مرکز میں بطور انسپکٹر وقف جدید کام کی توفیق مل رہی ہے۔ میری ابتدائی تقرری سندھ میں ہوئی اور 1999ء کے آخر میں مستقل تبدیلی پنجاب میں ہوگئی مگر پھر بھی محترم سیٹھ صاحب سے ملاقات کی صورت پیدا ہوتی رہتی تھی۔ بے شمار مواقع پر نہایت ہمدردانہ سلوک کرکے آپ نے اپنے ساتھیوں کا دل موہ لیا ہوا تھا۔ مرحوم جتنے بڑے عظیم انسان تھے، اللہ تعالیٰ نے اتنا ہی عظیم مقام عطا کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں