محترم شریف احمد صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍اگست 2010ء میں مکرم لئیق احمد مشتاق صاحب نے اپنے سسر مکرم شریف احمد صاحب کا ذکرخیر کیا ہے۔
محترم شریف احمد صاحب ابن مکرم میاں روشن دین صاحب آف منڈی بہاؤالدین 11 مئی 2010ء کو بعمر66 سال وفات پاگئے۔ انتہائی شریف النفس ،سادہ ، بے ضرراور دعا گو انسان تھے۔ اور خدا کے فضل سے انتہائی مخلص اور فدائی احمدی تھے۔
آپ 11 ستمبر 1944ء کو مونگ رسول ضلع منڈی بہاؤالدین میں پیدا ہوئے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1965 میں پاکستان ائیرفورس اکیڈمی رسالپور میں بحیثیت سویلین ٹیکنیشن ملازم ہوئے۔ جماعت کے ایک فعال رکن تھے۔ قائد خدام الاحمدیہ، زعیم انصاراللہ اور قریباً اٹھارہ سال بطور سیکرٹری مال خدمت کی توفیق پائی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد منڈی بہاؤالدین آگئے اور یہاں بھی زعیم انصاراللہ اور جماعت میں سیکرٹری مال کے طور پر تین سال خدمت کی توفیق پائی۔
آپ چندے کا حساب ہمیشہ درست رکھتے۔ ایک دفعہ راستہ میں پانچ ہزار روپے کہیں گرگئے۔ اہلیہ نے افسوس کا اظہار کیا تو کہنے لگے وہ پیسے ضائع نہیں ہوں گے، یہ میری حلال کی کمائی ہے اور اس میں چندے کے پیسے بھی ہیں۔ چنانچہ گھر سے نکلے اور کچھ ہی دیر میں رقم لے کر واپس آگئے اور کہا کہ شارع عام پر گرنے کے باوجود خدا تعالیٰ نے ہمیں نقصان سے محفوظ رکھا ہے۔
آپ مر کزی مہمانوں کی ہر ممکن خدمت کرتے۔ بچوں کی عمدہ تربیت کی۔ اپنے اکلوتے بیٹے محمود احمد خالدصاحب کو خدمت دین کے لئے وقف کیاجو اس وقت ضلع چکوال میں خدمت کر رہے ہیں۔ اپنی بڑی بیٹی کے لئے بھی واقف زندگی کا انتخاب کیا۔ خلافت کے فدائی تھے اور اطاعت کا جذبہ نمایا ں تھا، گھر میں ایم ٹی اے کا انتظام کیا ہوا تھا اور خطبات باقاعدگی سے سنتے تھے۔
1984میں معہ اہلیہ وصیت کی توفیق پائی،حصہ آمد کی بر وقت ادائیگی کے ساتھ ساتھ حصہ جائیداد پوری فکر اور لگن کے ساتھ اپنی زندگی میں ادا کیا۔ اپنے مرحوم والدین کی طرف سے بھی طوعی چندے باقاعدگی سے ادا کرتے رہے۔ 2005ء میں جلسہ سالانہ قادیان میں شمولیت کی سعادت پائی۔
ائیرکنڈیشن اور فریج کے ماہر کاریگر تھے۔ سینکڑوں افراد کو اس ہنر کی تربیت دی۔ 32سال انتہائی محنت اور دیانتداری سے کام کرنے کے بعد بڑی نیک نامی کے ساتھ ملازمت سے ریٹائرڈ ہوئے۔
آپ پیدل چلنے کے بہت شوقین تھے اور صحت خداتعالیٰ کے فضل سے آخر تک اچھی رہی۔ مارچ 2010 ء کے وسط میں بیمار ہوئے۔ بیماری کی سنگینی کا پتہ چلا۔ 3؍اپریل کو سب سے چھوٹی بیٹی کی رخصتی کی تاریخ پہلے سے طے تھی۔ پورا خاندان پریشان تھالیکن آپ مصر رہے کہ شادی کی تاریخ تبدیل نہیں کرنی۔ پھر انتہائی اصرار کرکے ڈاکٹر سے چھٹی لے کر 2؍ اپریل کو گھر پہنچے اور بیٹی کو دعاؤ ں کے ساتھ رخصت کیا۔
انتہائی تکلیف دہ بیماری ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ نے آپ کو تکلیف کی شدّت سے محفوظ رکھا۔ وفات سے کچھ دن قبل تمام افراد خانہ کا فرداً فرداً شکریہ ادا کیا کہ آپ نے میرا خیال رکھا ۔ پھر خدا کی رضا پر راضی رہنے کی تلقین کرتے رہے۔
وفات کے بعد منڈی بہاؤالدین میں نماز جنازہ اد اکی گئی تو کئی غیر از جماعت بھی نماز جنازہ میں شامل ہوئے۔ تدفین بہشتی مقبرہ ربوہ میں ہوئی۔
حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے بھی ازراہ شفقت نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں