محترم عبدالرزاق بٹ صاحب

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 15 اپریل 2022ء)

محترم عبدالرزاق بٹ صاحب 6؍اکتوبر 2012ء کو وفات پاگئے۔ روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ 25؍اپریل 2014ء میں مکرم شکیل احمد صاحب کے قلم سے محترم مولانا عبدالرزاق بٹ صاحب کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔

مضمون نگار رقمطراز ہیں کہ ہمارا تعارف 9سال قبل ہوا اور 3 سال اکٹھے کام کرنے کا موقع بھی ملا۔ آپ ایک بےنفس انسان تھے لیکن جو بھی ایک بار آپ سے ملتا وہ آپ کا مداح ہوجاتا۔ ہر کوئی آپ کی تعریف کرتا لیکن اگر کوئی آپ کے سامنے آپ کی تعریف کردیتا تو آپ بہت بُرا مناتے۔خاکسار نے آپ کے ساتھ کئی سفر بھی کیے۔ آپ کھانے وغیرہ کے لیے کبھی کسی سے نہ کہتے بلکہ اگر کوئی ضرورتمند آجاتا تو اپنا کھانا اُس کو دے کر خود بھوکے سو رہتے۔ کوئی غریب اگر کھانے کی دعوت دیتا تو یہ کہتے ہوئے دعوت قبول کرتے کہ کھانے میں بغیر مرچ کی صرف دال یا سبزی ہو۔ پھر کھانا کھاکر بہت خوشی کا اظہار کرتے کہ بہت مزا آیا۔ ہمیشہ دوسروں کی خوبیاں ہی بیان کرتے۔ ایک سخی دل، صابر اور قانع انسان تھے۔ اپنی ضروریات کے لیے رکھی ہوئی رقم بھی بعض دفعہ دوسروں کو دے دیتے۔ اگر کبھی کسی کی مدد نہ کرسکتے تو اُس سے دعا کا وعدہ کرتے اور میرا مشاہدہ ہے کہ بلامبالغہ ہر دفعہ اللہ تعالیٰ اُس ضرورت کو پورا فرمادیتا۔

نماز سے بہت پہلے مسجد جاکر ذکرالٰہی میں مصروف رہتے۔ عبادت گزار تھے لیکن خشکی نام کو بھی نہ تھی۔ حد درجہ مہمان نواز تھے۔ اوقاتِ کار کے بعد بھی حسب ضرورت دفتر میں آجاتے۔ دفتر میں وقت ملتا تو قرآن کریم کی تلاوت اور کتب حضرت مسیح موعودؑ کا مطالعہ کرتے اور ان پر غور کے نتیجے میں جو مضمون سامنے آتا وہ ساتھیوں سے بیان کرتے۔ خلیفہ وقت کے ساتھ ایسا عشق تھا کہ گویا اپنے محبوب کا ذکر کرتے۔ہرمحفل میں حضورانور کے خطبے کا ذکر ضرور کرتے۔ ہر خطبہ تین چار بار سنتے اور اس پر عمل کی کوشش کرتے۔ حضورانور نے اپنے خطبے میں آپ کا جو ذکرخیر فرمایا ہے وہی آپ کی زندگی کا خلاصہ ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں