محترم ملک رفیق احمد سعید صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 4؍مارچ 2009ء میں محترم ملک رفیق احمد سعید صاحب سابق مربی سلسلہ تنزانیہ کا ذکرخیر مکرم مظفر احمد درانی صاحب مربی سلسلہ کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
محترم ملک رفیق احمد سعید صاحب کو 1974ء میں تنزانیہ بھجوایا گیا جہاں آپ کا تقرر Songea کیا گیا۔ یہ علاقہ جماعتی مرکز دارالسلام سے گیارہ سو کلومیٹر دُور تھا اور یہاں جانے کے لئے ریل یا پختہ سڑک نہ تھی۔ کچی سڑک کے ذریعہ پبلک ٹرانسپورٹ پر آنا جانا ہوتا تھا۔ جب آپ کو تنزانیہ بھجوایا گیا تو آپ کو اُنہی دنوں اللہ تعالیٰ نے بیٹی سے نوازا تھا لیکن آپ کسی عذر کے بغیر روانہ ہوگئے۔ چند سال بعد اہل خانہ کو بھی تنزانیہ بھجوادیا گیا اور پھر آپ قریباً چودہ سال وہاں تبلیغ میں مصروف رہے۔
جب آپ Songea پہنچے تو وہاں احمدیہ مسجد اور مربی ہاؤس نہ تھے۔ آپ نے ایک فیملی کے ساتھ ایک کمرہ میں رہائش اختیار کی اور دوسرے میں نمازیں شروع کروائیں۔ تربیت کا کام نہایت شوق سے کیا کرتے جس کا ذکر آج بھی وہاں کے عمررسیدہ لوگ کرتے ہیں جو اُس زمانہ میں بچے تھے اور آپ کے تعلیم و تربیت کے انداز کو بہت پسند کرتے تھے۔ آپ نے مالی وسائل میں کمی کے باوجود نہایت شاندار مسجد اور مربی ہاؤس بھی تعمیر کروائے جو آج بھی جماعتی ضروریات کے لئے کافی ہے۔ نہایت ناگفتہ بہ حالات کے باوجود دیہات کا دورہ کرتے اور خدا کے فضل سے کئی جماعتیں آپ کے دَور میں قائم ہوئیں۔ ان جماعتوں میں جانے کے لئے آپ ریت لانے والے ٹرکوں کے پیچھے بیٹھ کر سفر کیا کرتے تھے۔
آپ تنزانیہ کے دوسرے صوبوں میں بھی خدمت بجالاتے رہے۔ دارالسلام تنزانیہ کے انٹرنیشنل تجارتی میلہ Saba Saba میں بکسٹال اور نمائش کے اہتمام کی توفیق بھی پائی۔ پاکستان واپس آکر بھی مختلف حیثیتوں میں دینی خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ مجھے سواحیلی زبان کی آپ نے ہی بنیادی تعلیم دی۔ اُن دنوں آپ نظارت اصلاح و ارشاد کی طرف سے خلافت لائبریری ربوہ میں تحقیقی کام میں مصروف تھے۔ آپ کو نہ صرف سواحیلی زبان پر عبور حاصل تھا بلکہ دوسروں کو سکھانے کا ملکہ بھی عطا ہوا تھا-

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں