محترم مولانا ابوالوفاء صاحب درویش

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان (درویش نمبر 2011ء) میں وفات یافتہ درویشان کے ضمن میں محترم مولانا ابوالوفاء صاحب کا ذکرخیر بھی شامل اشاعت ہے۔
مولانا ابو الوفاء صاحب10 جنوری 1918ء کو کیرلہ کے ایک معروف سنّی عالم موسی مسلیار کے گھرانہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے نانا جان حسن حاجی مسلیار بھی اُس وقت کے مشہور عالم دین تھے۔ بچپن سے ہی آپ نے نہایت دیندار ماحول میں پرورش پائی۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں گہری واقفیت کے نتیجہ میں آپ کی نیک شہرت چاروں طرف پھیل چکی تھی۔ جب آپ کی عمر 24سال کی ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو قبول حق سے نوازا۔ انتہائی متواضع، منکسرالمزاج، صاف گو اور وسیع الظرف انسان تھے۔ مذہبی روداری اورغیرتِ دینی آپ کے اندر کُوٹ کُوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ ہمیشہ جماعتی مفادات کو مقدّم رکھتے تھے۔ تبلیغ میں اس قدر لگن کے ساتھ آپ نے محنت کی کہ آپ کے ذریعہ درجنوں جماعتیں قائم ہوئیں ۔ مقرر، مباحث، مناظر، مباہل ، مترجم، مضمون نگار، صحافی، قاضی سلسلہ کی حیثیت سے آپ کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ 1989ء میں کوڈیاتھور میں ہونے والے مباہلہ کی حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی اجازت سے آپ کو قیادت کی توفیق ملی۔ آپ دعا گو، نہایت پابندی کے ساتھ نماز تہجد ادا کرنے والے بزرگ تھے۔ درس قرآن اور حدیث میں خاص دلچسپی تھی۔آپ کی شادی محترم مولانا عبد اللہ صاحب مرحوم کی بیٹی زبیدہ صاحبہ سے ہوئی تھی جن سے آپ کے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں ۔ آپ زیر تبلیغ دوستوں کی مکمل رہنمائی کرتے تھے اور نبض شناس تھے۔
مکرم زین الدین حامد صاحب (ناظم دارلقضاء بھارت) لکھتے ہیں کہ خاکسار کی مولانا ابوالوفاء صا حب سے پہلی ملاقات 1980ء میں ہوئی جب مَیں احمدی نہیں تھا۔ مَیں آپ کی شخصیت سے بے حد متأثر تھا۔ آپ میرے تمام سوالات کا نہایت محبت کے ساتھ دلنشیں انداز میں جواب دیتے تھے۔ بالآخر جب مَیں نے آپ کے ذریعہ بیعت کرکے سلسلہ احمدیہ میں داخل ہونے کا شرف حاصل کیا تو بیعت کے بعد کم وبیش ایک مہینہ تک مَیں آپ کی صحبت سے فیض یاب ہوتا رہا۔ آپ نے اپنے خاندان کے ایک فرد کی طرح میرے ساتھ ہمدردی اور شفقت کا سلوک فرمایا۔ ایک دفعہ دوپہر کے کھانے کے لئے آپ مجھے قریبی ہوٹل میں لے گئے۔ آپ کی میرے سے اس قدر پدرانہ شفقت اور محبت کو دیکھ کر ہوٹل کے مالک نے پوچھا کہ مولوی صاحب! یہ آپ کے بیٹے ہیں ؟ آپ نے جواب دیا: بیٹا تو نہیں مگر مَیں ان سے بیٹوں جیسی ہی محبت کرتا ہوں ۔
حضرت مولوی صاحب 1/9حصہ کے موصی تھے۔ آپ کی وفات 12اکتوبر 2002ء کو کالیکٹ میں بعمر 84سال ہوئی اور بہشتی مقبرہ قادیان میں قطعہ دریشان میں آپ کو سپرد خاک کیا گیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں