محترم مولانا دوست محمد شاہد صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 5؍اگست 2010ء میں محترم مولانا دوست محمد صاحب شاہد کے بارہ میں مکرم حافظ عبدالحمید صاحب کا مضمون شامل اشاعت ہے۔
جب خاکسار مدرسۃالحفظ کا طالبعلم تھا تو مَیں نے محترم مولانا صاحب کی خدمت میں آٹو گراف بک پیش کی کہ کوئی نصیحت لکھ دیں تو آپ نے یہ شعر لکھا ۔

نہ کیوں ممتاز ہو اسلام دنیا بھر کے دینوں میں
وہاں مذہب کتابوں میں یہاں قرآن سینوں میں

1976ء میں 13 سال کی عمر میں میری ڈیوٹی پہلی دفعہ نماز تراویح پڑھانے کے لئے لگائی گئی۔ اس دوران بعض مسائل کی سمجھ نہ آئی تو مَیں محترم مولانا صاحب کے دفتر میں حاضر ہوا اور مسائل کا ذکر کیا۔ آپ نے حسب معمول بہت ہمدردی سے سمجھایا۔ دراصل آپ جماعت کے ہر فرد کو، خواہ اس کی عمر چھوٹی ہو، بھرپور اہمیت دیتے تھے اور اس سے پیار کا سلوک فرماتے تھے۔ چنانچہ اُنہی دنوں خاکسار کی والدہ صاحبہ نے ایک پریشان کُن خواب بار بار دیکھا تو مجھ سے ذکر کیا۔ مَیں اس وقت بچہ تھا گھبرا گیا اور مَیں نے محترم مولانا صاحب کے دفتر جاکر اُن سے ذکر کیا۔ آپ نے میری بات ہمدردی سے سنی اور فرمایا کہ خواب تو واقعی پریشان کُن ہے لیکن دعا اور صدقہ سے اللہ تعالیٰ اپنا فضل فرمادیتا ہے۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا اور اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل فرمادیا۔

2002ء میں آپ جرمنی تشریف لائے تو ہنوورؔ میں میرے ایک دوست نے اپنے دادا جان کا نام لے کر ذکر کیا کہ اُن کو حضرت مصلح موعودؓ کے زمانہ میں خدمت کا موقع ملا تھا ۔ محترم مولانا صاحب نے فوراًاس نام کے دو تین بزرگوں کے بارہ میں تفصیل سے بتایا اور پوچھا کہ ان میں سے آپ کے دادا جان کونسے تھے؟ اللہ تعالیٰ نے آپ کو کمال کا حافظہ عطا فرمایا تھا۔ اُس وقت آپ نے ہمیں بتایا کہ مَیں اس سے قبل بھی ہنوورؔ آچکا ہوں اور پھر ہماری جماعت کے بعض دوستوں کا نام لے کر ان کا حال دریافت فرمایا ۔
دوران گفتگو ایک دوست نے چند کتابوں کا نام لیا کہ یہ کتب یہاں نہیں ملتیں توآپ نے کہا کہ اپنی الماری میں سے کوئی کتاب لے کر آئیں۔ وہ ایک کتاب لائے تو آپ نے پوچھا کہ کیا آپ نے یہ کتاب پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں- تو آپ نے فرمایا یہ نہ کہیں کہ فلاں کتاب نہیں ملتی بلکہ جو کتب آپ کے پاس موجود ہیں ان کا تو مطالعہ کریں ۔

100% LikesVS
0% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں