محترم وسیم احمد قمر صاحب

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ یکم فروری 2019ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 25؍اکتوبر2012ء میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں مکرمہ ط۔وسیم صاحبہ نے اپنے خاوند مکرم وسیم احمد قمر صاحب کا ذکرخیر کیا ہے۔
مکرم وسیم احمد قمر صاحب 25؍اگست 1961ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ریلوے میں IT کے شعبہ میں اسسٹنٹ پروگرامر تھے۔ صرف پچاس سال کی عمر میں 21نومبر 2011ء کو برین ہیمرج کی وجہ سے وفات پائی۔ آپ کے والد اپنے خاندان میں اکیلے احمدی تھے۔
مرحوم ایک نیک اور ایماندار انسان تھے۔ نماز کے پابند اور خوبصورت آواز میں قرآن کی تلاوت کرنے کے عادی تھے۔ اپنے چاروں بچوں کو خود قرآن کریم کا دَور مکمل کروایا۔ روزہ کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔ ہمہ وقت درودشریف اور دعائیں پڑھنے میں مصروف رہتے۔ لیلۃالقدر بھی دیکھنی نصیب ہوئی۔ تین سال پہلے خواب میں حضرت مسیح موعودؑ نے انہیں نصیحت فرمائی کہ خود بھی

رَبِّ کُلُّ شَیْءٍ خَادِمُکَ رِبِّ فَاحْفَظْنِیْ وَانْصُرْنِیْ وَارْحَمْنِیْ

اور سورۃ الم نشرح پڑھو اور بیوی بچوں سے بھی کہو۔
28؍مئی 2010ء کو آپ بھی دارالذکر میں موجود تھے۔ اُس دن آپ کے ایک بھائی اور ایک بھانجے نے وہاں شہادت پائی۔ کہتے تھے کہ کسی نے آپ کو چابی دی کہ تہ خانے میں چلے جاؤ۔ جب مسجد میں گرینیڈ پھٹے تو آپ کے سر سے پاؤں تک کانچ ہی کانچ تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے خراش بھی نہیں آنے دی۔
دفتر میں آپ کی ایمانداری کی وجہ سے بہت عزّت ملی۔ آپ کی وفات پر کئی افسران نے فون کرکے کہا کہ مرحوم تو ایک فرشتہ تھے اور اُن کی تیار کی ہوئی رپورٹس پر ہم آنکھیں بند کرکے دستخط کردیتے تھے۔
آپ نہایت شفیق باپ اور بااعتماد شوہر تھے۔ اپنے والدین اور بھائی بہنوں سے بہت محبت کرتے۔ سسرالی رشتہ داروں کی بھی بہت خدمت کی۔ وفات سے کچھ ماہ قبل چند خوابیں دیکھیں تو اُس کے بعد سے خاموش ہوگئے تھے اور ایسا اظہار تھا کہ اب وقت قریب آگیا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں