محترم چودھری محمد عبدالوہاب صاحب

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 12نومبر 2021ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍اپریل 2013ء میں مکرمہ ح۔بشیر احمد صاحبہ نے اپنے بھائی محترم چودھری محمد عبدالوہاب صاحب کا ذکر خیر کیا ہے۔
مضمون نگار رقمطراز ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے میرے والدین کو سات بیٹے عطا فرمائے۔ محترم بھائی جان ڈاکٹر عبدالسلام صاحب سب سے بڑے اور عزیزم محمد عبدالوہاب صاحب سب سے چھوٹے بھائی تھے۔چھوٹا ہونے کی وجہ سے وہ ہم سب کو بہت پیارے تھے۔ مولا کریم نے بھی انہیں بہت ہی سلجھا ہوا، دین دار اور ہر ایک سے محبت کرنے والا وجود بنایا تھا۔ ہر ملنے والا ان کے حسن سلوک سے متاثر ہوکر ان کا گرویدہ ہوجاتا تھا۔ ہمارے والدین مکرم چودھری محمد حسین صاحب و مکرمہ ہاجرہ بیگم صا حبہ نے جھنگ میں اپنے گھر میں ہمیشہ دینی ماحول قائم رکھا۔ والد محترم اپنے بیٹوں کو فجر، مغرب اور عشاء کی نمازوں کے لیے مسجد میں لے جاتے۔ایسی ہی تربیت کا نتیجہ تھا کہ بھائی محمد عبدالوہاب کو شروع سے ہی خدمت دین کی توفیق ملتی رہی۔ آپ نے شیخوپورہ کالج سے B.A کیا اور اس دوران 1962-64ء میں وہاں قائد مجلس خدام الاحمدیہ رہے۔ اس کے بعد آپ کراچی چلے گئے۔ اُس وقت کراچی کی مجلس خدام الاحمدیہ آٹھ حلقوں میں تقسیم تھی۔ آپ نے مجلس سوسائٹی میں 1970ء سے 1974ء تک بطور قائد خدمت کی توفیق پائی اور اس دوران 1973ء کے جلسہ سالانہ کے موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کے دست مبارک سے علم انعامی بھی حاصل کیا۔ نومبر1974ء میں آپ قائد ضلع کراچی مقرر ہوئے اور اس سا ل بھی جلسہ سالانہ پر مجلس سوسائٹی کو دوبارہ علم انعامی عطا ہوا تو آپ سٹیج پر قائد ضلع کے طور پر حاضر تھے۔ آپ نے1973-75ء حلقہ سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری کے طور پر بھی خدمت کی توفیق پائی۔
برادرم محمد عبدالوہاب صاحب کی شادی مکرمہ امۃالباسط صاحبہ بنت مکرم چودھری نذیر احمد صاحب سابق نائب ناظر زراعت ربوہ کے ساتھ ہوئی تھی۔ وہ بتاتی ہیں کہ 1967ء میں شادی کے بعد سے کراچی میں ہمیشہ ان کا گھر نماز فجر کا سنٹر ہوتا تھا اور رمضان میں ان کے ہاں درس وافطاری کا بندوبست بھی کیا جاتا تھا۔حضرت مرزا طاہر احمد صاحبؒ بھی قبل از خلافت ایک بار آپ کے ہاں تشریف لے گئے تھے۔
مکرم چودھری صاحب یونائیٹڈ بنک میں کام کرتے تھے۔ 1976ء میں آپ کا تبادلہ کراچی سے مردان ہوا۔ پھر پشاور اور پھرنوشہرہ تبادلہ ہوا۔ہردفعہ تبادلہ سے قبل آپ کو رؤیا میں آپ کی والدہ محترمہ ہاجرہ بیگم صا حبہ دکھائی جاتی تھیں۔ اللہ کے فضل سے ہر جگہ آپ کو جماعت کی خدمت کی توفیق ملتی رہی۔ آپ کی شخصیت دل موہ لینے والی تھی اور آپ بچوں اور بڑوں کا دل جیت لیتے تھے۔ایک مرتبہ صوبہ سرحد کے گورنر(عبدالغفورہوتی صاحب) کے پاس بنک کے کام کے سلسلہ میں گئے تویہ ملاقات دوستی میں بدل گئی۔
آپ جہاں بھی رہے، مرکز ربوہ سے آنے والے مہمانوں کی خوب خدمت کرتے رہے۔آپ نے بنک میں گریڈ2آفیسر کی حیثیت سے کام شروع کیا تھا اورخدا کے فضل سے ترقی کرتے کرتے سینئر وائس پر یذیڈنٹ بنے۔ آپ فارن ایکسچینج شعبہ کے ماہر تھے۔ 1988ء میں آپ کو ایبٹ آباد تعینات کیا گیا لیکن وہاں سخت مخالفت ہوئی اور دیواروں پر بھی آپ کے احمدی ہونے کی وجہ سے نعرے لکھے گئے۔ 1988ء میںہی آپ کی تعیناتی اسلام آباد میں ہوئی اور آپ پشاور، جہلم اور کشمیر کے لیے سرکل آڈٹ چیف مقرر کیے گئے۔
آپ کو خدمت دین کے ساتھ بنی نوع انسان کی خدمت کی توفیق بھی ملتی رہی۔مالی امداد اور دیگر کاموں کے سلسلے میں ہر ممکن مدد کرتے۔ مکرم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب کے پاکستان میں مالی امور(برائے امداد و و ظائف)کی دیکھ بھال آپ ہی کرتے تھے۔ امیر جماعت اسلا م آباد کی عاملہ میں بھی شامل رہے اور 1998-99ء میں ناظم انصاراللہ ضلع اسلام آباد کے طور پر بھی خدمت کی توفیق پائی۔ خلفائے کرام سے اطاعت و وفا کاخاص تعلق تھا۔ 1989ء کے جلسہ جوبلی کے موقع پر لندن میں حاضر ہو کر حضورؒ کی شفقت پائی۔ 1991ء اور1992ء میں قادیان کے جلسوں سے بھی مستفیض ہوئے۔
محترم محمد عبدالوہاب صاحب7؍ستمبر2010ء (27 رمضان المبارک)کو وفات پاگئے۔ پسماندگان میں ان کے دو بھائی، ایک بہن، اہلیہ اور تین بیٹے شامل ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں