محترم چودھری ہدایت اللہ صاحب نمبردار

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 25؍جنوری 2003ء میں مکرم پروفیسر محمد سلطان اکبر صاحب اپنے والد محترم چودھری ہدایت اللہ صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آپ جون 1908ء میں حضرت چودھری مولابخش صاحبؓ نمبردار چک 35جنوبی سرگودھا کے ہاں پیدا ہوئے جنہیں 1904ء میں حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کی سعادت عطا ہوچکی تھی۔ انہوں نے اخبار الفضل 1913ء میں جاری کروایا تھا جو آج تک کسی نہ کسی نام سے جاری رہا ہے اور اس کا خریداری نمبر9 ہے۔
محترم چودھری ہدایت اللہ صاحب کثرت سے ذکرالٰہی کرنے والے بزرگ تھے۔ مالی قربانی میں ہمیشہ پیش پیش رہا کرتے تھے، موصی تھے، ساٹھ سال سے زائد عرصہ تک اپنی جماعت کے سیکرٹری مال اور صدر رہے۔ تحریک جدید کے پانچ ہزاری مجاہدین میں آپ کا نمبر 326 ہے۔ حضرت مصلح موعودؓ کی تحریک وقف جائیداد میں شمولیت کی توفیق بھی پائی۔ پُرجوش داعی الی اللہ تھے۔ ایک بار عیدگاہ پہنچ کر آپ نے مخالفین کے سامنے قرآن اٹھاکر قسم کھائی کہ ’’حضرت مرزا غلام احمد صاحب اپنے دعویٰ میں صادق ہیں اور یہ کہ اگر یہ قسم جھوٹی ہے تو ایک سال میں خدا کا عذاب مجھ پر نازل ہو‘‘۔ یہ قسم کھانے کے دو ماہ بعد آپ کے دو قیمتی بیل ڈیرہ سے چوری ہوگئے اور بارش کی وجہ سے کھوج وغیرہ بھی مٹ گئے۔ چنانچہ گاؤں والوں نے اس نقصان کو اُس قَسم کا نتیجہ قرار دیا۔ لیکن آپ نے جواب دیا کہ سال ختم ہونے میں ابھی دس ماہ باقی ہیں اس لئے انتظار کرو۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ایسا فضل کیا کہ اس علاقہ میں ایک نیا شریف پولیس افسر آیا جس نے بعض رسہ گیروں سے کچھ مویشی برآمد کئے جن میں آپ کے دونوں بیل بھی تھے اور پھر چور خود ہی ایک پولیس والے کے ہمراہ بیل آپ کے ڈیرہ پر لاکر باندھ گیا۔ آپ نے مخالفین کو کہا کہ یہ حضرت مرزا صاحب کی صداقت کی دلیل ہے۔ شوہ کہنے لگے کہ ایسے معاملات میں قسم کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ اس پر آپ نے کہا کہ پھر تم قرآن اٹھاکر یہ قسم کھالو اور اگر قسم کھانے والا ایک سال تک زندہ رہا تو مجھ سے اتنی (معین) رقم لے لے‘‘۔ لیکن کوئی قسم کھانے کی جرأت نہ کرسکا۔ دوسری طرف اللہ تعالیٰ نے اس قسم کی وجہ سے آپ کی عمر میں بہت برکت ڈالی اور آپ 5؍دسمبر 2002ء کو اپنے سب ہم عصر دوستوں میں لمبی عمر پاکر 94 سال کی عمر میں فوت ہوئے۔
آپ کی دعوت الی اللہ کے کئی پھل اس وقت خدمت دین کی توفیق پارہے ہیں جن میں مکرم مختار احمد چیمہ صاحب مربی سلسلہ امریکہ بھی شامل ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں