محترم چوہدری شریف احمد وڑائچ صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍دسمبر 2002ء میں مکرم پروفیسر ایم۔اے۔ شائق صاحب اپنے بھائی مکرم چوہدری شریف احمد وڑائچ صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آپ 10؍ستمبر 1914ء کو ضلع گورداسپور کے ایک گاؤں میں حضرت چوہدری ودہاوے خان صاحبؓ کے ہاں پیدا ہوئے جو اسلامیہ ہائی سکول امرتسر میں فزیکل انسٹرکٹر تھے اور 1902ء میں قبول احمدیت کی سعادت حاصل کرچکے تھے۔
محترم چودھری محمد شریف صاحب نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ آرٹس سکول امرتسر سے حاصل کی پھر وزیرآباد سے میٹرک کرکے مونگ رسول سے اوورسیئرز کورس کیا اور دوم آئے۔ اوّل اور سوم آنے والے طلباء بھی احمدی ہی تھے۔ پھر 1936ء میں آپ محکمہ انہار میں ملازم ہوگئے۔ جنگ عظیم دوم کے دوران چک جھمرہ (ضلع فیصل آباد) میں ہوائی اڈہ کی تعمیر میں حصہ لیا۔ پھر چھانگامانگا کے جنگلات میں نہری آبپاشی کے مشیر مقرر ہوئے اور بعد ازاں امرتسر میں سرکاری عمارتوں کے نگران رہے۔ تقسیم ہند سے قبل فسادات کے دوران قادیان پہنچے اور جولائی 1947ء کے آخری دنوں میں ہجرت کرکے لاہور آگئے۔ پھر کراچی میں کاروبار کا آغاز کیا اور کچھ عرصہ بعد ماربل بنانے کی فیکٹری قائم کرلی۔ بڑی بڑی عمارتیں جن میں سٹیٹ بنک آف پاکستان اور مسجد طوبیٰ کراچی اور مسجد شہداء لاہور وغیرہ شامل ہیں، میں ماربل کا سارا کام آپ نے ہی مکمل کروایا۔ ڈھاکہ میں بھی ماربل ٹائلز کی پہلی فیکٹری آپ نے ہی قائم کی جسے سقوط ڈھاکہ کے وقت چھوڑ کر کسمپرسی کی حالت میں کراچی آنا پڑا اور لاکھوں روپے کے زیربار ہوگئے۔ لیکن دوبارہ سے کراچی میں ماربل اور حیدرآباد میں پراپرٹی کا کام شروع کیا اور خدا کے فضل سے بہت جلد وسیع کاروبار کے مالک بن گئے تاہم اب جماعتی خدمات میں بھی پیش پیش رہنے لگے۔ حلقہ لیاقت آباد کراچی کے طویل عرصہ تک صدر جماعت رہے، جماعت کراچی کے سیکرٹری تجارت اور زعیم اعلیٰ انصاراللہ، ضلع کراچی کے نائب ناظم انصاراللہ اور بہت سی دیگر خدمات کی توفیق پاتے رہے۔ آپ کی زعامت کے دوران 1978ء، اور 1979ء میں آپکی مجلس انصاراللہ کو علم انعامی سے نوازا گیا۔ مسجد بیت الحمد مارٹن روڈ کراچی کی تعمیر میں آپ نے نمایاں کردار ادا کیا اور لیاقت آباد کے مرکز میں مسجد بیت الرفیق کی تعمیر کی بھی توفیق پائی۔
22؍فروری 2000ء کو آپ کی وفات ہوئی۔ جنازہ ربوہ لے جایا گیا جہاں بہشتی مقبرہ میں تدفین عمل میں آئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں