مرا معتبر حوالہ کوئی ہے تو بس یہی ہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 21؍مئی 2004ء میں شامل اشاعت مکرم رشید قیصرانی صاحب کی ایک نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

رشید احمد قیصرانی صاحب

مرا معتبر حوالہ کوئی ہے تو بس یہی ہے
تری اک نظر کا صدقہ مری ساری زندگی ہے
کہیں چاند رُت نے چھیڑا تری دلبری کا قصہ
کہیں پھول کی زبانی تری بات چل پڑی ہے
ترے چشم ولب کے صدقے مرے ست سروں کے سائیں
کہیں حرفِ دوستی ہے کہیں رسمِ نغمگی ہے
مرے شہر جاں کے یوسف کوئی بھیج اب نشانی
تری راہ تکتے تکتے مری آنکھ بجھ گئی ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں