مرے سر پہ چھاؤں ہے نور کی ، مرا سائباں ہی عجیب ہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12؍ جولائی 2007ء میں شامل اشاعت مکرم حافظ عطاء کریم شاد صاحب کی ایک نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

مرے سر پہ چھاؤں ہے نور کی ، مرا سائباں ہی عجیب ہے
مری روح کی بھی اماں وہی ، مرے قلب کا بھی نقیب ہے
وہ سرور بھی مری دید کا ، وہی شفقتوں کی رداء بھی ہے
اسے دیکھ لوں تو حسین ہے ، وہ ملے اگر تو حبیب ہے
اسے فرش راہ جہان ہے ، اسے کُل جہاں کا دھیان ہے
وہ یہاں نہیں ہے تو کیا ہوا ، یہ دیار خود ہی غریب ہے
مجھے وصل کی جو نوید ہو ، مرے شوقِ دید کی عید ہو
میں اٹھائے کب سے ہوں پھر رہا ، ترے ہجر کی جو صلیب ہے
یہاں ہر قدم پہ ملامتیں ، یہاں ہر گھڑی ہیں قیامتیں
مجھے شاد اس کی اماں بہت ، یہ جہاں اگرچہ مہیب ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں