مولوی غلام حسین صاحب ایاز … کیپٹن سیّد ضمیر جعفری صاحب کا خراج تحسین

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 23؍ ستمبر 2022ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ29؍اکتوبر 2013ء میں جناب کیپٹن سیّد ضمیر جعفری صاحب کا ایک خط ایک پرانی اشاعت سے منقول ہے جو انہوں نے جماعت احمدیہ قادیان کے نام ارسال کیا۔ وہ رقمطراز ہیں:
’’مَیں حال ہی میں مشرق بعید سے آیا ہوں۔ ملایا جاوا وغیرہ میں آپ کے سلسلہ کی طرف سے مولوی غلام حسین صاحب ایاز تبلیغ کا کام کررہے ہیں۔ 1945ء میں جب اتحادی فوجوں کے ساتھ ہم ملایا میں پہنچے تو مولوی صاحب غالباً تنہا تھے مگر 1947ء میں مولوی عبدالحی اور شاید دو ایک اَور کارکن بھی پہنچ گئے تھے۔ جہاں تک مولوی غلام حسین صاحب ایاز کی ذات کا تعلق ہے، اُن کے خلاف مَیں ایک بات بھی نہیں کہہ سکتا۔ اپنے منصب کو وہ انتہائی ایثار و خلوص اور خاصے سلیقہ کے ساتھ انجام دے رہے ہیں بلکہ جن دشواریوں اور نامساعد حالات میں سے وہ گزر رہے تھے اگر اس پر غور کیا جائے تو اُن کے استقلال، حوصلہ اور ہمّت پر حیرت ہوتی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ وہ اس کام کو ایک فریضۂ ایمانی سمجھ کر کررہے ہیں۔
ضمناً یہاں ایک ذاتی تأثر کا ذکر کروں جس پر مجھے اب بےاختیار ہنسی آتی ہے۔ …بیرونِ ملک جانے سے پیشتر احمدیت کے متعلق کوئی خیال آتے ہی مَیں اکثر سوچا کرتا تھا کہ ان کے مربیان کے لیے تو مزے ہی مزے ہیں۔ دیس دیس کی سیر اور فارغ البالی کی زندگی۔ آدمی کو یہ دو چیزیں مل جائیں تو اَور کیا چاہیے۔ مگر ملایا میں مولوی غلام حسین ایاز کو دیکھ کر میری اس خوش فہمی کو سخت دھکا لگا ہے۔ مَیں نے دیکھا ہے کہ یہ لوگ خاص محنت و مشقّت کی زندگی گزار رہے تھے۔ اتنی مشقّت اگر وہ اپنے وطن میں کریں تو کہیں بہتر گزربسر کرسکتے ہیں۔‘‘

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں