مَیں کس طرح جاناں ، ترے دربار میں بولوں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 27؍فروری 2004ء میں شامل اشاعت مکرم رشید قیصرانی صاحب کی ایک خوبصورت نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

رشید احمد قیصرانی صاحب

مَیں کس طرح جاناں ، ترے دربار میں بولوں
جب تک کہ ہر اک لفظ کو اشکوں سے نہ دھو لوں
بولے تُو کبھی گل کبھی شبنم کی زباں میں
اور مَیں ترے ہر حرف کو پلکوں میں پرو لوں
گر تیرے حضور ، اے مرے اشکوں کے شناور
رونا مرا ٹھہرا ہے تو پھر ڈوب کے رو لوں
پھر چاہے سوا نیزے پہ آجائے یہ سورج
اک بار سجن سائیں ترے سائے میں ہو لوں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں