مکرمہ فہمیدہ بشیر صاحبہ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9؍فروری 2010ء میں مکرم محمد منور صاحب کے قلم سے اُن کی والدہ مکرمہ فہمیدہ بشیر صاحبہ کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
محترمہ فہمیدہ بشیر صاحبہ طویل علالت کے بعد 17؍فروری 2009ء کو ربوہ میں وفات پاگئیں۔
آپ 1952ء میں مکرم مولوی غلام محمد صاحب و مکرمہ جنت بی بی صاحبہ کے گھر جلال پور بھٹیاں ضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئیں۔ آپ نے دنیاوی تعلیم پرائمری تک حاصل کی۔ مگر قرآن کریم ناظرہ اور باترجمہ جانتی تھیں۔ شادی سے قبل 1971ء میں آپ نظام وصیت میں بھی شامل ہوگئیں۔ اسی سال آپ کی شادی مکرم چوہدری محمد بشیر صاحب (مرحوم) سابق استاد تعلیم الاسلام ہائی سکول ربوہ سے ہوئی۔ بعد میں میرے والد صاحب ربوہ سے باہر کے سکول کے ہیڈماسٹر بھی رہے اور اس وجہ سے بعض اوقات گھر سے باہر بھی کچھ عرصہ تک رہنا پڑتا تھا۔ لیکن والد صاحب کی غیرحاضری کے دوران ہماری والدہ صاحبہ نے تربیتی اور اخلاقی لحاظ سے ہمارا ہر طرح سے خیال رکھا۔
ہماری والدہ صاحبہ 1989ء سے 2006ء تک مسلسل 18 سال اپنے محلہ دارالعلوم جنوبی 2 (ربوہ) کی صدر لجنہ رہیں۔ آپ خلافت کی فدائی تھیں۔ ہر تحریک پر سب سے پہلے خود لبیک کہتیں۔ جب مجھے بطور صدر محلہ خدمت کی توفیق ملی تو جماعتی معاملات میں ہمیشہ میرے ساتھ بھرپور تعاون کرتیں۔ محلہ میں مسجد کی تعمیر میں بھی غیرمعمولی خدمت کی توفیق پائی۔ اور پھر مسجد کو آباد کرنے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہیں۔
حضور ایدہ اللہ کا خطبہ جمعہ سننے کے لئے اور مسجد میں رونق بڑھانے کے لئے لجنہ کے ذریعہ مردوں اور بچوں کو مسلسل تلقین کرتیں۔ لجنہ اور چھوٹے بچوں کی پسندیدہ شخصیت تھیں۔ چھوٹے بچوں سے بڑی نرمی اور بڑوں سے بڑی شفقت کا اظہار کرتی تھیں۔ لیکن اگر نماز یا خطبہ کے وقت کسی خادم کو باہر دیکھ لیتیں تو اس کو سختی سے نماز پر بھیجتیں اور خطبہ سننے کے لئے کہتیں۔
17 جون 1997ء کو ہمارے والد صاحب کی وفات ہوئی تو بعد میں بیوگی کا عرصہ آپ نے بڑے صبر سے گزارا۔ جون 2006ء میں آپ پر فالج کا حملہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے شفا دی اور پھر جون 2008ء میں آپ کو لندن جانے کا موقعہ ملا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی دلی تمنا پوری ہوئی۔
آپ کی وفات 17 فروری 2009ء کو ربوہ میں ہوئی۔ آپ نے اپنے پیچھے چار بیٹے اور ایک بیٹی یادگار چھوڑی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں