مکرم الیاس احمد اسلم صاحب شہید

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 19 جون 2020ء)

لجنہ اماء اللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ (شہداء نمبر۔ شمارہ2۔ 2010ء) میں مکرمہ سارہ اشرف صاحبہ اپنے والد محترم الیاس احمد اسلم صاحب شہید کا ذکرخیر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ شہید مرحوم نے اپنے کیریئر کا آغاز ایئرفورس سے کیا اور بارہ سال کی ملازمت کے بعد نیشنل بینک جوائن (join) کرلیا اور اسسٹنٹ وائس پریذیڈنٹ کے عہدہ سے ریٹائرڈ ہوئے۔ بحیثیت انسان آپ انتہائی سادہ اور شریف النفس طبیعت کے مالک تھے۔ طبیعت میں بہت عاجزی اور انکساری تھی۔ وقت کی پابندی اور ایمانداری آپ کی نمایاں خوبیاں تھیں۔ آپ پانچ سال سے اپنے حلقہ کے صدر جماعت تھے۔ گھر میں کہا ہوا تھا کہ اگر کوئی دینی کام کے سلسلے میں آئے تو مجھے نیند سے بھی اُٹھادیں۔ صدقہ خیرات بہت کرتے۔
اللہ تعالیٰ نے آپ کو تین بیٹوں اور ایک بیٹی سے نوازا۔ آپ ہمدرد شوہر اور شفیق باپ تھے۔ اپنا فیصلہ مسلّط کرنے کی بجائے دوسروں کی رائے کا احترام کرتے۔ گھر میں نماز باجماعت کا اہتمام کرتے۔ فجر کی نماز پر سب کو جگاتے اورباربار بھی جگانا پڑتا تو نرمی سے ایسا کرتے چلے جاتے۔ تعلیم و تربیت کا بہت خیال رہتا۔ خود تہجد گزار تھے اور روزہ کی پابندی کرتے تھے۔ جمعہ کے روز خاص اہتمام کرتے۔ وقت سے پہلے جاکر پہلی صف میں بیٹھتے۔ 28؍مئی کو بھی پچھلے ہال کی پہلی صف میں بیٹھے تھے جب دہشتگردوں نے حملہ کیا۔ آپ نے دو دیگر ساتھیوں کےساتھ ہال کا دروازہ بند رکھنے کی کوشش کی اور اسی دوران زخمی ہوگئے۔ زخمی حالت میں کئی گھنٹے پڑے رہے اور شام قریباً چار بجے جامِ شہادت نوش کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں