مکرم عبدالمنان صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 15 جنوری 2011ء میں مکرم رانا مبارک احمد صاحب کے قلم سے ایک مضمون شامل اشاعت ہے جس میں مکرم عبدالمنان صاحب سول انجینئر کا ذکرخیر کیا گیا ہے۔
مکرم عبدالمنان صاحب 2 جون2010ء کو طویل بیماری کے بعد لاہور میں وفات پاگئے۔ آپ 1952ء میں مکرم ڈاکٹر محمد اسماعیل صاحب سیالکوٹ کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کے دادا کا نام محترم میراں بخش صاحب تھا اور پڑدادا حضرت میاں نظام دین صاحبؓ تھے۔
مرحوم شروع سے ہی خاموش طبع واقع ہوئے تھے۔ تعلیمی لحاظ سے نہایت ہی قابل اور خاص طور پر حساب کے ماسٹر سمجھے جاتے تھے۔ مَرے کالج سیالکوٹ سے F.Sc. کرنے کے بعد لاہور سے انجینئرنگ کی ڈگری نمایاں کامیابی سے حاصل کی۔ کچھ عرصہ ایک کمپنی میں پرائیویٹ سروس کی۔ پھر واپڈا میں بطور اسسٹنٹ انجینئر آغاز کیا اور ترقی کرتے کرتے ڈائریکٹر کے عہدہ تک پہنچے۔ اپنے کام کے ساتھ نہایت مخلص اور ایماندار تھے۔ بیماری کی حالت میں بھی چھٹی نہیں کرتے تھے۔ پھیپھڑوں کی شدید تکلیف میں بھی آکسیجن کا چھوٹا سلنڈر لگاکر دفتر جاتے رہے۔
آپ اپنے دفتری ماحول میں احمدیت کا ایک نمونہ تھے۔ چند اور احمدی ملازموں کو ساتھ لے کر دفتر میں ہی نماز ظہر و عصر باجماعت ادا کرتے۔ بہت سی خوبیوں کے حامل تھے۔ آپ نہایت زیرک، معاملہ فہم، صاف گو، انتہائی محنتی ، سلسلہ احمدیہ کے ساتھ بے حد مخلص اور محبت کرنے والے تھے۔ کبھی بیماری کے دوران شکوہ نہیں کیا، ہمیشہ مسکرا کر ملتے تھے۔ بچپن سے ہی جماعتی خدمات کو سعادت اور انعام سمجھا۔ لمبا عرصہ اپنے حلقہ کے سیکرٹری مال اور سیکرٹری وقف نَو رہے۔ زندگی وقف کرنے کی خواہش کا بھی کئی بار اظہار کیا۔ ایک عرصہ تک انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدی آرکیٹیکس اینڈ انجینئر (IAAAE) لاہور چیپٹر کے نائب صدر رہے۔ ربوہ میں کئی ایک عمارتوں کی تعمیر میں بھی حصہ لیا۔ اپنی اولاد کو ہمیشہ جماعت کا وفادار رہنے اور عبادات پر قائم رہنے کی تلقین کرتے۔
آپ نے اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور ایک بیٹی پسماندگان میں چھوڑے۔ دونوں بیٹے وقف نو کی بابرکت تحریک میں شامل ہیں جن میں ایک بیٹا عزیزم روحان احمد جامعہ احمدیہ میں زیرتعلیم ہے۔ پوری فیملی نظام وصیت میں شامل ہے اور ہر تحریک پر بڑھ چڑھ کر لبّیک کہنے والی ہے۔ مرحوم نے اپنی زندگی میں ہی حصہ جائداد ادا کردیا تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں