مکرم ماسٹر غلام حسین صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ اکتوبر 2011ء میں مکرم بشارت احمد صاحب کے قلم سے درج ذیل شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شائع ہوا ہے۔
محترم ماسٹر غلام حسین صاحب ولد عبدالکبیر بٹ صاحب اکتوبر 1967ء میں شہید کیے گئے۔ آپ 1949ء یا 1950ء میں ترک پورہ بانڈی پورہ مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کرکے گلگت آگئے تھے۔ یہاں چند سال بعد سکول ماسٹر کے طور پربھرتی ہوئے۔ گلگت سے آ پ کا تبادلہ چلاس میں ہوا۔ پھر غالباً 1966ء میں چلاس سے بیس پچیس کلومیٹر کے فاصلے پر تھور نالہ میں آپ کاتبادلہ ہوا۔ احمدیت کی بِنا پر وہاں آپ کی مخالفت ہوئی اور غالباً اکتوبر 1967ء میں جب آپ سکول ہی میں رہائش پذیر تھے آپ پر رات کو حملہ کرکے نماز پڑھنے کی حالت میں جائے نماز پر ہی ذبح کردیا گیا۔ پھر حملہ آوروں نے نعش کو تھور نالہ میں بہادیا۔
مکرم خواجہ برکات احمد صاحب اُن دنوں علاقہ دارپل میں رہائش پذیر تھے۔ اطلاع ملنے پر تھورنالہ پہنچے اور مقامی نمبردار شیر غازی کے تعاون سے مرحوم کی نعش تلاش کی اور سکول کے احاطہ میں ہی آپ کی تدفین کی گئی۔ بعدہٗ ملزمان پکڑ لیے گئے مگر معمولی سزا کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔ دنیا میں تو بعض اوقات معمولی سزا ہی ملتی ہے اور دنیا کی سخت سزا بھی اُس سزا سے بہت معمولی ہے جوقیامت کے دن خدا تعالیٰ کی طرف سے دی جائے گی۔
مکرم ماسٹر صاحب سادہ مزاج، نیک فطرت، نرم دل اور تہجدگزار مخلص احمدی تھے۔ آپ غیرشادی شدہ تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں