مکرم مرزا ظفر احمد صاحب شہید

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 3 جولائی 2020ء)

لجنہ اماء اللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ (شہداء نمبر۔ شمارہ2۔2010ء) میں مکرمہ منصورہ شاہد صاحبہ اپنے بھائی مکرم مرزا ظفر احمد صاحب شہید کا ذکرخیر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ ہمارے والد محترم مرزا صفدر جنگ صاحب واپڈا میں SDO تھے۔ دین سے اُنہیں ایسا لگاؤ تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ ربوہ شفٹ ہوگئے اور اپنے گھر میں قرآن کریم کی کلاسز شروع کروائیں۔ میرے بھائی اور ابوجان کی عادات میں بہت زیادہ مماثلت تھی۔ دونوں کے ہونٹوں پر دھیمی دھیمی مسکراہٹ رہتی۔ دوسروں کی زیادتی پر صبر کرنا اور خاموشی سے دوسروں کی مدد کرنا بھی مشترکہ عادات تھیں۔
جاپان جانے کے بعد بھائی جان نے خود کو دینی کاموں کے لیے وقف کردیا۔ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے ایک موقع پر آپ کی تقویٰ شعاری اور اطاعت گزاری پر خوشنودی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:
’’اللہ کرے کہ جاپان کی جماعت مرزا ظفر احمد کے نمونے پر چلنے کی توفیق پائے۔‘‘
1983ء میں شہید مرحوم کو کوریا میں وقف عارضی کا موقع ملا۔ 1993ء میں صدر خدام الاحمدیہ جاپان منتخب ہوئے تو خدام کے ایک گروپ کے ساتھ فیوجی پہاڑ کی چوٹی سَر کی اور وہاں اذان بھی دی۔ 1999ء میں مسجد بیت الفتوح لندن کے سنگ بنیاد کے موقع پر جماعت کی نمائندگی میں شامل ہوئے۔ اپنی تنخواہ کا زیادہ حصہ چندہ دینے اور دیگر خدمت دین میں خرچ کرتے۔آپ ہر ایک کی خواہش کو پورا کرنے کی کوشش کرتے۔ اپنی بیمار ساس صاحبہ کی اپنی بیٹی کو پاس رکھنے کی خواہش کے پیش نظر جاپان سے واپس آگئے۔
شہید مرحوم موصی تھے۔ نماز جمعہ باقاعدگی سے ادا کرتے۔ مسجد دارالذکر میں محراب کے قریب امام صاحب کے پیچھے بیٹھتے تھے۔ سانحہ لاہور سے پہلے مجھے مسلسل تین خواب آئے جن سے مجھے یقین ہوگیا کہ بھائی جان کی زندگی زیادہ نہیں۔ ایک خواب میں تو بھائی جان نے پریشانی کے عالم میں مجھے بتایا کہ چار پانچ بندے کہتے ہیں کہ یہاں سے چلا جا ورنہ ہم تجھے مار دیں گے۔
بہرحال آپ کے جانے کا دُکھ تو ہمیشہ رہے گا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ اُس نے بھائی صاحب کو شہادت کا رتبہ عطا فرمایا۔ جلسہ سالانہ جرمنی 2010ء کے موقع پر جب حضورانور ایدہ اللہ نے بھائی صاحب کا ذکر کیا تو ہمیں یوں لگا کہ جیسے وہ الفاظ نہیں بلکہ رحمت کے پھول ہیں جو بھائی پر برس رہے ہیں۔ وہ الفاظ سن کر ہم بہنوں نے سجدۂ شکر ادا کیا۔
(شہید مرحوم کا ذکرخیر قبل ازیں یکم اگست 2014ء کے شمارہ کے‘‘الفضل ڈائجسٹ’’کی زینت بھی بن چکا ہے اور اسی ویب سائٹ میں سرچ کیا جاسکتا ہے)

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں