مکرم ملک اعجاز احمد صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
آپ مکرم عنایت اللہ صاحب مرحوم آف ڈھونیکے تحصیل وزیرآباد کے صاحبزادے تھے اور ایک نڈر داعی الی اللہ تھے۔ آپ کی دعوت الی اللہ کے نتیجہ میں ہی ’’جنڈیالہ ڈھاب والا‘‘ میں ایک خاندان کے جملہ افراد کو بیعت کرنے کی توفیق ملی تھی۔اس سے قبل اس گاؤں میں کوئی احمدی نہ تھا۔
مکرم ملک اعجاز احمد صاحب کا اپنوں اور غیروں میں بڑا وسیع حلقہ تھا۔ مکرم ڈاکٹر نذیر احمد صاحب شہید کے مقدمہ میں مجرموں کو گرفتار کروانے میں آپ نے بڑی کوشش کی۔ اسی لیے مخالفین آپ کے جانی دشمن ہوگئے۔
یکم دسمبر1998ء کو آپ وزیرآباد میں اپنی سیمنٹ ایجنسی میں چند دوستوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ صبح دس بجے کے قریب چادر اوڑھے ہوئے ایک لڑکا آیا اور پوچھا کہ ملک اعجاز کون ہے؟ آپ کے جواب دینے پر اُس نے اپنی چادر کے نیچے سے لوڈ کیا ہوا ریوالور نکالا اور آپ پر فائرنگ کردی۔آپ کو دو گولیاں لگیں جن سے آپ شدید زخمی ہوگئے۔ قاتل کو اہل محلہ کے تعاون سے ملک صاحب کے ایک دوست اور ملازم نے پکڑکر حوالۂ پولیس کردیا۔ محترم ملک صاحب کو ہسپتال لے جایا گیا لیکن ابھی آپریشن تھیٹر میں لے جانے کی تیاری ہو رہی تھی کہ آپ اپنے مولائے حقیقی سے جاملے۔
شہید مرحوم کی اپنی کوئی اولاد نہیں تھی۔ آپ نے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ ایک زیر کفالت بچی چھوڑی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں