مکرم منصور احمد ظفر صاحب کی یاد میں

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 30جون 2011ء میں مکرم طارق بلوچ صاحب نے اپنے تایا محترم منصور احمد ظفر صاحب ابن محترم مولانا ظفر محمد ظفر صاحب (سابق پرو فیسر جامعہ احمدیہ) کا ذکرخیر کیا ہے جو 13 جنوری 2009ء کو بعمر 76 سال وفات پاگئے۔ آپ نے پسماندگان میں 6 بیٹے اور 2بیٹیا ں چھوڑیں ۔
آپ نہایت متّقی انسان تھے اور انتہائی ایماندار تھے۔ اس کا ذکر غیرازجماعت دوست بھی کثرت سے کرتے ہیں کہ آپ کو سرگودھا بورڈ کی طرف سے جس امتحانی مرکز کا بھی سپرنٹنڈنٹ مقرر کیا جاتا، آپ کسی لالچ اور ترغیب سے قطعی بے نیاز ہوکر اپنی ڈیوٹی دیتے۔ ایک بار جب آپ کے بیٹے بھی امتحان دے رہے تھے تو آپ نے اس کا علم امتحانی مرکز کے دوسرے کارکنان کواُس وقت تک نہیں ہونے دیا جب تک امتحان ختم نہ ہوگیا۔
آپ کا باقاعدہ پیشہ تو درس و تدریس تھا تا ہم اس کے علاوہ بھی بہت محنت کی۔ ہمیشہ رزق حلال پر انحصار کیا اور اس کے لئے مقدوربھر کوشاں بھی رہے۔ انہوں نے ایک کام یہ بھی کیا کہ اپنے سُسر محترم مولانا عبدالرحمٰن مبشر صاحب آف ڈیرہ غازی خان کے جدید طرز کے ترجمہ قرآن کو متعدد تعلیمی اداروں میں متعارف کروایا اور یہ ان کی ایک بہت بڑی دینی اور جماعتی خدمت بھی تھی۔
آپ کو علم سے بہت رغبت تھی۔ دنیاوی تعلیم حاصل تو کی ہی تھی لیکن دینی علم بڑھانے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہتے۔ کئی موضوعات پر علمی مقالہ جات تحریر کئے۔ آپ حاضر جواب بھی بہت تھے اور بڑے شگفتہ لہجے میں بات کرتے۔ مفادِ عامہ کے کئی کام آپ نے کروائے۔ احمدنگر میں رہائش تھی جہاں ایک سماجی تنظیم کی بنیاد رکھی جس کا کام خدمت خلق تھا۔ اس تنظیم نے بہت سے دیگر کاموں کے علاوہ گلیوں اور سڑکوں کی بہتری کے علاوہ بجلی کے خستہ اور خطرناک تاروں کی تبدیلی کا کام بھی کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں