مکرم نصیر احمد علوی صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم نصیر احمد علوی شہید کے والد صاحب جو دوڑ ضلع نوابشاہ کے رہنے والے تھے، خود احمدی ہوئے تھے اور نہایت مخلص اور فدائی تھے۔ یہ اُن کی نیک تربیت کا ہی نتیجہ تھا کہ نصیر احمد علوی صاحب بھی تبلیغ میں سرگرداں رہتے تھے۔ کہا کرتے تھے کہ اگر میں دن میں دو چار آدمیوں کو تبلیغ نہ کرلوں تو میرا کھانا ہضم نہیں ہوتا۔ اس وجہ سے دن بدن متعصّب لوگ آپ کی مخالفت میں بڑھتے رہے۔ ایک دو دفعہ دھمکی بھی ملی کہ اگر تبلیغ سے باز نہ آئے تو آپ کو مار دیا جائے گا لیکن آپ نے اس دھمکی کی کوئی پروا نہ کی۔
17؍ نومبر1990ء کی رات دو بجے تین آدمی دیوار پھلانگ کر آپ کے گھر میں گھس آئے۔ ایک نے آپ کے منہ پر تکیہ رکھا اور دوسرے نے آپ کے دل کے بالکل قریب سے فائر کیا۔ آپ کی اہلیہ فائر کی آواز سن کر جاگ اٹھیں اور ایک قاتل کو پیچھے سے پکڑنا چاہا تو اُس نے کہنی مار کر انہیں نیچے گرادیا اور دیوار پھلانگ کر بھاگ گیا۔ اہلیہ نے جب علوی صاحب کے اوپر سے کپڑا ہٹایا تو زندگی کی رمق ابھی باقی تھی۔ فوراً ہسپتال پہنچایا گیا لیکن رستہ ہی میں آپ شہید ہوگئے۔
آپ نے پسماندگان میں بیوہ مکرمہ فہمیدہ بیگم صاحبہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور تین بیٹے چھوڑے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں