مکرم وسیم احمد بٹ صاحب شہید اور مکرم حفیظ احمد بٹ صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم وسیم احمد بٹ صاحب 1969ء میں مکرم محمد رمضان بٹ صاحب کے ہاں پیدا ہوئے اور مڈل تک تعلیم حاصل کی۔ پھر پاورلومز کا کام کرنے لگے۔ جماعت سے بہت لگاؤ رکھتے تھے اور دعوت الی اللہ میں خوب حصہ لیتے تھے۔ نماز باقاعدگی سے ادا کرتے اور چندہ میں بھی بہت باقاعدہ تھے۔ غریب پرور تھے۔ 30؍ اگست 1994ء کو ایک شخص مشتاق اور اس کے ساتھیوں نے آپ پر اور آپ کے بھائیوں پر رائفلوں سے گولیاں برسائیں، جن میں سے ایک گولی آپ کے دل پر اور دوسری بائیں ٹانگ پر لگی اور آپ موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ بوقت شہادت آپ کی عمر 25؍سال تھی اور غیرشادی شدہ تھے۔
اس حملے میں آپ کے بڑے بھائی محمد امین بٹ اور دو چچازاد بھائی مکرم حفیظ احمد بٹ صاحب اور مکرم اختر کریم بٹ صاحب بھی شدید زخمی ہوئے جن میں سے حفیظ بٹ صاحب ابن اللہ رکھا بٹ صاحب نے الائیڈ ہسپتال پہنچ کر دَم توڑ دیا۔ شہید مرحوم بہت ہمدرد، ملنسار اور ایک مخلص احمدی تھے اور دعوت الی اللہ کا بہت شوق رکھتے تھے۔ نماز باجماعت کے علاوہ تہجد بھی ادا کیا کرتے تھے اور چندہ جات میں بہت باقاعدہ تھے۔ بوقت شہادت عمر اٹھارہ سال تھی اور غیرشادی شدہ تھے۔ پسماندگان میں آپ کے والدین، چھ بھائی اور چار بہنیں شامل تھے۔
دونوں شہداء کی تدفین ربوہ کے قبرستان عام میں ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں