مکرم چودھری عبدالرزاق صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
رم چودھری عبدالرزاق صاحب شہید (آف بِھریاروڈ۔ سندھ) مکرم عبدالستار صاحب کے ہاں 1929ء میں گوکھووال ضلع فیصل آباد میں پیدا ہوئے ۔ میٹرک کرکے پہلے ایک دوست کے پاس بطور اکاؤنٹنٹ کام شروع کیا جو آپ کی دیانت، معاملہ فہمی اور قابلیت سے اتنا متاثر ہوئے کہ آپ کو اپنے کاروبار میں حصہ دار بنالیا۔ بعد ازاں آپ نے سندھ جاکر بھریاروڈ میں کپڑے کا کاروبار شروع کیا۔ اللہ تعالیٰ نے اتنی برکت دی کہ آپ ایک کاٹن فیکٹری، کھاد کی ایجنسیوں اور تقریباً دو سو ایکڑ اراضی کے مالک بن گئے۔ غلّہ منڈی بھریاروڈ کے منتخب صدر بھی رہے۔
مکرم چودھری صاحب ایک صابر و زاہد انسان تھے۔ تبلیغ کا بہت شوق تھا۔ غرباء اور مساکین کا بہت خیال رکھتے۔ خلیفہ وقت کے ہر حکم پر لبیک کہتے۔ آپ شروع سے ہی بھریاروڈ ضلع نوابشاہ کی جماعت کے مقامی صدر تھے۔ شہادت سے ایک سال قبل امیر ضلع بھی مقرر ہوئے۔
1984ء کے آرڈیننس کے بعد آپ کو گمنام خطوط کے ذریعہ متواتر دھمکیاں ملتی رہتی تھیں کہ مسلمان ہو جاؤ ورنہ قتل کردیے جاؤ گے مگر آپ کبھی بھی ان دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوئے۔ 7؍اپریل1985ء کو حسب معمول اپنی آڑھت کی دکان پر بیٹھے تھے کہ دن کے گیارہ بجے ایک بدبخت نے آپ پر گولی چلادی جس سے آپ موقع پر ہی شہید ہوگئے۔واردات کے بعد قاتل میر محمد کو لوگوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالہ کردیا جس کا تعلق شر قوم سے تھا۔قاتل نے کہا کہ چودھری عبدالرزاق قادیانی اور کافر تھا اس لیے اُس کو قتل کرکے میں نے اپنے لیے جنت میں جگہ بنائی ہے۔
شہید مرحوم نے پسماندگان میں ضعیف والدہ اور بیوہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور پانچ بیٹے یادگار چھوڑے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں