مکرم چوہدری محمد علی بھٹی صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 30؍جنوری2008ء میں مکرم احسان علی سندھی صاحب کے قلم سے مکرم چوہدری محمد علی بھٹی صاحب کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
مضمون نگار بیان کرتے ہیں کہ مجھے احمدیت کا نور محترم چوہدری محمد علی بھٹی صاحب کے ذریعہ ملا۔ آپ کی وفات 18ستمبر 2006ء کو ہوئی اور حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے 22؍ستمبر 2006ء کے خطبہ جمعہ میں آپ کے متعلق فرمایا: ’’ہمارے سندھ کے رہنے والے چوہدری محمد علی بھٹی صاحب ہیں۔ حضرت مصلح موعودؓ نے ان کو اپنی زمینوں پر بھجوا یا تھا۔ لمبی خدمت کی اسی طرح انہوں نے حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی بھی لمبا عرصہ خدمت کی۔ اور ان کے ایک جوان لڑکے جامعہ کے طالب علم تھے مبارک احمد بھٹی 1971ء کی جنگ میں شہید ہوگئے۔ آپ نے بڑے صبر سے صدمہ برداشت کیا ۔ نیز ان کے ایک داماد گھانا میں ہمارے واقف زندگی ڈاکٹر ہیں۔ بڑے شریف اور مخلص انسان تھے۔ ناصرآباد میرپورخاص سندھ میں ایک چھوٹی سی جگہ ہے وہیں رہتے تھے اس بڑی عمر میں بھی وہ مسجد کی رونق تھے‘‘۔
میں احمدیت قبول کرنے کے بعد اکثر آپ کے پاس رہتا رہا۔ آپ بارعب آدمی تھے۔ تقویٰ کی باریک راہوں پر چلنے کی کوشش کرتے۔ میں نے آپ کو تہجد کی نماز چھوڑتے کبھی نہیں دیکھا۔ ریٹائرڈ فوجی تھے۔ فرقان بٹالین میں بھی شامل رہے۔ آپ کی پوری پنشن چندوں میں تقسیم ہوجاتی تھی۔ جوانی میں ہی وصیت کی توفیق پائی۔ آپ کو چار خلفاء کا قرب نصیب ہوا۔ خلافت سے بہت محبت تھی اور خلفاء کے واقعات سناتے رہتے تھے۔ ناصرآباد سٹیٹ میں آپ ناشتہ کر کے باہر مہمان خانے کے صحن میں بیٹھتے اور مہمانوں سے اِس محبت سے بات چیت کرتے کہ یہی احباب دوسری مرتبہ آتے تو آپ سے ضرور ملتے۔ بہت سے کمزور ایمان والے آپ کو دیکھ کر گیٹ سے واپس چلے جاتے کہ اب دعوت الی اللہ شروع ہو جائے گی۔
جھوٹ سے سخت نفرت تھی۔ جو کام سپرد ہوتا نہایت دیانتداری کے ساتھ انجام دیتے۔ حضور انور ایدہ اللہ جب ناصرآباد سٹیٹ تشریف لاتے تو واپسی کے وقت فرماتے کہ چوہدری محمدعلی صاحب کو بلوائیں کہ دعا کروادیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں